بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گھر والوں سے چھپ کر نکاح کرنا


سوال

بھاگ  کے گھر والوں سے چھپ کر دو گواہوں کی موجودگی میں نکاح خود  پڑھ  سکتے ہیں؟

جواب

 والدین کی رضامندی کے بغیر یوں چھپ کر نکاح کرنا شرعاً، عرفاً اور اخلاقاً سخت ناپسندیدہ عمل ہے۔ اسلامی معاشرتی احکام اور آداب کی روشنی میں والدین اولاد کے لیے فیصلہ کرتے ہیں،  یا اولاد والدین کو اعتماد میں لے کر فیصلہ کرتے ہیں، بہر حال ان معاملات میں سرپرستی بزرگوں کی ہونی چاہیے۔

نیز  چھپ کر نکاح کرنا مصالح نکاح کے بھی خلاف ہے، شریعت نے  نکاح کے اعلان کے حکم کے ساتھ ساتھ مساجد میں نکاح کی تقریب منعقد کرنے کی ترغیب بھی دی ہے؛ تاکہ اس حلال و پاکیزہ بندھن سے بندھنے والے افراد پر حرام کاری کا الزام لگانے کا موقع کسی کو نہ ملے اور ایک پاکیزہ معاشرہ وجود میں آ سکے جو نسلِ انسانی کی بقا کا ذریعہ ہو۔ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:

’’عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم:  أَعْلِنُوا هَذَا النِّكَاحَ، وَاجْعَلُوهُ فِي الْمَسَاجِدِ ...‘‘ الحديث.

(سنن الترمذي، باب ما جاء في إعلان النكاح)

چھپ کر  نکاح مصالحِ  نکاح کے خلاف ہونے کے ساتھ ساتھ بہت سی شرعی و معاشرتی برائیوں کا سبب ہے، جیسے ہم بستری کے نتیجہ میں حمل ٹھہرنے  کے بعد حمل ضائع کروانا ( جوکہ ایک درجہ میں قتلِ اولاد کے زمرے میں آتا ہے)، مذکورہ مرد و خاتون کو نازیبا حرکات کرتے دیکھنے والوں کا ان کے بارے میں بدگمان ہونا یا ان پر بد چلنی کا الزام لگانا وغیرہ، لہذا گھر والوں سے چھپ کر نکاح کرنے سے احتراز کرنا چاہیے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201249

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں