میں شادی کرنا چاہتا ہوں، لیکن گھر والے کہتے ہیں 3 سال تک صبر کرو، اگر کوئی لڑکی پسند ہو تو اس سے شادی کر لوں ؟ کم از کم جو شادی نا ہونے کی وجہ سے گناہ ہوتا ہے یا جو اپنی جان پر ظلم کرتا ہوں، اس سے بچ جاؤں، اس سے جان چھوٹ جائے!
بچے جب شادی کی عمر کو پہنچ جائیں تو ان کے نکاح کا انتظام کرانا والدین کی ذمہ داری ہے، اس میں معمولی اور غیر اہم امور کی وجہ سے تاخیر کرنا مناسب نہیں، خصوصًا موجودہ ماحول میں جہاں بے راہ روی عام ہے، جلد از جلد اس ذمہ داری کو ادا کردیناچاہیے، اگر والدین بلاوجہ تاخیر کررہے ہوں اور بیٹا شادی کی استطاعت رکھتا ہے اور بیوی کے نان ونفقہ انتظام بھی کرسکتا ہو تو اس کے لیے از خود شادی کرنا جائز ہے اس میں وہ گناہ گار نہیں ہوگا، لیکن ایساکرنا معاشرے میں معیوب سمجھاجاتاہے اور اس طرح کے نکاح کے بعد عمومًا ذہنی سکون حاصل نہیں ہوپاتا جو نکاح کا ایک اہم مقصد ہے ؛ اس لیے بہتر یہ ہے کہ دیگر بڑوں بزرگوں وغیرہ کی وساطت سے والدین کو تیار کیا جائے کہ وہ اس ذمہ داری کو ادا کریں از خود ایسا قدم نہ اٹھائیں۔اور جب تک نکاح نہ ہو اور شہوت کا زور ہو تو مسلسل نفل روزے رکھنے کا اہتمام کریں، نیز کسی متبعِ سنت اللہ والے کی صحبت میں رہنے کا اہتمام کریں، ان شاء اللہ عفت و پاک دامنی کی زندگی حاصل ہوجائے گی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144112200987
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن