بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گھر سے وضو کرکے مسجد میں نماز پڑھنے کی فضیلت


سوال

گھر سے  وضو کرکے مسجد میں نماز پڑھنے کی کیا کیا فضیلت ہے؟مع الاحادیث جواب ارسال کریں!

جواب

  گھر  سے  وضو کرکے مسجد  میں نماز پڑھنے کے بارے میں   حدیث میں مروی ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ  عنہ   فرماتے ہیں :

" نبی کریم ﷺ نے ایک جماعت جہاد کے  لیے روانہ فرمائی  تو ان کو بہت مالِ غنیمت ملا اور وہ بہت جلدی واپس آئی تو  ایک شخص نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ ہم نے اس جیسی   جلدی لوٹنے والی اور زیادہ غنیمت  لانے والی جماعت نہیں دیکھی ۔تو  آپ ﷺ نے فرمایا کہ کیا میں  ان سے بھی جلدی لوٹنے والے اور زیادہ غنیمت لانے والے شخص کے بارے میں تمہیں نہ بتاؤں؟  یہ وہ شخص ہے جو اپنے گھر میں اچھی طرح وضو کرتا ہے،  پھر اسی وضو کے ساتھ مسجد آتا  ہے اور اس سے  فجر کی نماز پڑھتا ہے ، پھر اس کے بعد  اشراق کی نماز پڑھتا ہے تو تحقیق یہ زیادہ جلدی لوٹنے والا،  زیادہ غنیمت حاصل کرنے والا ہے ۔"

موراد الظمان (365/2):

"عَنْ أبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: بَعَثَ رَسُولُ الله صلى الله عليه وسلم بَعْثاً فَأعْظَمُوا الْغَنِيمَةَ وَأسْرَعُوا الْكَرَّةَ. فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رسُولَ الله، مَا رَأيْنا بَعْثَ قَوْمٍ بِأسْرَعَ كَرَّةً وَأعْظَمَ غَنِيمَةً (5) مِنْ هذا الْبَعْثِ!. فَقَالَ: " ألا أخْبِرُكُمْ بِأسْرَعَ كَرَّةً وَأعْظَمَ غَنِيمَةً مِنْ هذَا الْبَعْثِ؟، رَجل تَوَضَّأ فِي بَيْتِهِ فَأحْسَنَ وُضُوءَهُ، ثُمَّ تَحَمَّلَ إلَى الْمَسْجِدِ فَصَلَّى فِيهِ الْغَدَاةَ، ثُمَّ عَقَّبَ بِصَلاَةِ الضُّحَى، فَقَدْ أسْرَعَ الْكَرَّةَ وَأعْظَمَ الْغَنِيمَةَ."

ایک اور  حدیث میں  حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

"جو شخص  اچھی طرح وضو کرتا ہے،  پھر مسجد آتا ہے اور  وہ صرف نماز کے  لیے آتا  ہے تو  ہر قدم کے بدلے اللہ تعالی اس کا درجہ بڑھا دیتے ہیں اور اس  کا ایک گناہ معاف فرماتے ہیں؛ یہاں  تک کہ وہ مسجد میں داخل ہوجائے ۔"

(سنن ابن ماجہ24):

"عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن أحدكم إذا توضأ، فأحسن الوضوء، ثم أتى المسجد، لاينهزه إلا الصلاة، لم يخط خطوة، إلا رفعه الله عز وجل بها درجة، وحط عنه بها خطيئة، حتى يدخل المسجد»."

صحیح مسلم (208/1):

"قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «من توضأ للصلاة فأسبغ الوضوء، ثم مشى إلى الصلاة المكتوبة، فصلاها مع الناس أو مع الجماعة أو في المسجد غفر الله له ذنوبه»."

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144206200083

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں