بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گھر سے 20 کلومیٹر دور امامت کرنے میں قصر و اتمام کا حکم


سوال

میں گھرسے 20کیلومیٹردورامامت کرتاہوں، ہفتہ میں ایک دن گھرجاتاہوں،  کبھی کبھی مسافتِ  شرعی طے  کرکے  واپس امامت ہی کی جگہ لوٹ آتاہوں، کیا نماز قصر پڑھی  جائے  گی یا اتمام؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں چوں کہ سائل کی امامت کی جگہ ان کے گھر سے مسافتِ شرعی (77.24 کلومیٹر) سے کم ہے، لہٰذا وہاں پندرہ دن سے کم قیام کے باوجود بھی سائل وہاں مسافر نہیں شمار ہوں گے، بلکہ مقیم ہی رہیں گے، لہٰذا اس امامت والی جگہ سے اگر کہیں سفر شرعی پر بھی چلے جائیں، تو بھی واپس آکر  اس جگہ میں بھی مقیم ہی رہیں گے، جب  کہ آپ امامت والی جگہ  کو چھوڑ دینے کی نیت سے وہاں سے کوچ کر کے نہیں گئے، اور آپ کا سامان اور ٹھکانہ بھی وہاں موجود ہو۔

فی البحر الرائق شرح كنز الدقائق (2/ 147):

"كوطن الإقامة يبقى ببقاء الثقل وإن أقام بموضع آخر ... وأما وطن الإقامة فهو الوطن الذي يقصد المسافر الإقامة فيه، وهو صالح لها نصف شهر".

(باب صلاۃ المسافر ،ج:۴/ ۱۱۲ ،ط:سعید )

بدائع میں ہے:

"(ووطن) الإقامة ينتقض بالوطن الأصلي؛ لأنه فوقه، وبوطن الإقامة أيضا؛ لأنه مثله، والشيء يجوز أن ينسخ بمثله، وينتقض بالسفر أيضا؛ لأن توطنه في هذا المقام ليس للقرار ولكن لحاجة، فإذا سافر منه يستدل به على قضاء حاجته فصار معرضا عن التوطن به، فصار ناقضا له دلالة، ولا ينتقض وطن الإقامة بوطن السكنى؛ لأنه دونه فلا ينسخه."

 (بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (1 / 104),کتاب الصلاة فصل: والکلامہ فی صلاة المسافر: ط: سعید)

فقط واللہ  اعلم


فتوی نمبر : 144208201075

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں