بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

12 ذو القعدة 1445ھ 21 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

پھوپھی کو زکوٰۃ دینا جائز ہے؟


سوال

ہمارے ساتھ ہماری پھوپھی رہتی ہیں جوکہ غیر شادی شدہ ہیں، ان کے مالی ذرائع نہیں ہیں اور ان کے پاس کچھ بھی نہیں ہے لیکن ان کی دوائیں اور دیگر اخراجات ہیں، کیا ہم زکوٰۃ کے فنڈ سے ان کی مدد کرسکتے ہیں؟ کیا ہماری زکوٰۃ ان کو لگ سکتی ہے؟

جواب

اگر آپ کی مذکورہ  پھوپھی زکوٰۃ کی مستحق ہو یعنی اس کی ملکیت میں ضرورت اصلیہ سے زائد نصاب کے برابر کوئی مال نہ ہو اور اس کا تعلق سید گھرانے سے بھی نہ ہو  تو اسے زکوٰۃ دیناجائز ہے، نیز قرابت داروں کو زکوٰۃ دینے میں دوہرا اجر ملتا ہے، ایک  زکوٰۃ ادا کرنے کا اور دوسرا صلہ رحمی کا۔ 

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (2 / 50):

"ويجوز دفع الزكاة إلى من سوى الوالدين والمولودين من الأقارب ومن الإخوة والأخوات وغيرهم؛ لانقطاع منافع الأملاك بينهم".

تحفة الفقهاء (1 / 303):

"والشرط الآخر أن لايكون منافع الأملاك متصلةً بين صاحب المال وبين المدفوع إليه؛ لأن الواجب هو التمليك من الغير من كل وجه فإذا كانت المنافع بينهما متصلةً عادةً فيكون صرفًا إلى نفسه من وجه فلايجوز.
بيان ذلك أنه لو دفع الزكاة إلى الوالدين وإن علوا أو إلى المولودين وإن سفلوا لايجوز لاتصال منافع الأملاك بينهم ولهذا لاتقبل شهادة بعضهم لبعض.
ولو دفع إلى سائر الأقارب سواهم من الإخوة والأخوات وغيرهم جاز لانقطاع المنافع بينهم من حيث الغالب". 

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100271

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں