بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گھر میں پانی کی عدم دست یابی کی صورت میں کتنے فاصلہ تک پانی تلاش کرنا ہوگا؟


سوال

ہمارے گھر میں پچھلے تین دنوں سے پانی نہیں ہے، اس حالت میں میں کہاں تک آس پاس پانی تلاش کروں گا، اگر مجھے پانی نہ ملے تو کیا میرے لیے ضروری ہے کہ میں دکان سے پانی خرید کر وضو کروں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں گھر میں پانی کی عدم دستیابی کے بعدسائل پر  ایک میلِ شرعی (جس کی مقدار ایک کلومیٹر، 828 میٹر اور 80 سینٹی میٹر ہوتی ہے)کے فاصلہ تک پانی تلاش کرنا ضروری ہے ،اگر ایک میل کے اندر پانی ملتا ہے ،اگرچہ قیمۃً خریدنا پڑتا ہو اور خریدنے کی استطاعت بھی ہو،تو پھر پانی حاصل کرکے اس سے وضو کرنا ہی لازم ہوگابشرط یہ کہ پانی ثمنِ  مثل (عام بازاری قیمت )پر مل رہاہو، اور تیمم کی اجازت نہیں ہوگی ،اور اگر  ایک میل کے اطراف میں کہیں پانی نہ مفت  ملے نہ قیمتاً ملے ،یا عام بازاری قیمت سے زیادہ قیمت پر مل رہا ہو،تو ایسی صورت میں سائل کے لیے تیمم کرکے نماز پڑھنا جائز ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين میں ہے :

"(من عجز) مبتدأ خبره تيمم (عن استعمال الماء) المطلق الكافي لطهارته لصلاة تفوت إلى خلف (لبعده) ولو مقيماً في المصر (ميلاً) أربعة آلاف ذراع،  (أو لمرض) يشتد أو يمتد بغلبة ظن أو قول حاذق مسلم ولو بتحرك ... (أو برد) يهلك الجنب أو يمرضه."

(کتاب الطهارۃ،باب التیمم،ج:1،ص:232،ط:سعید)

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"(ومنها عدم القدرة على الماء) يجوز التيمم لمن كان بعيدا من الماء ميلا هو المختار في المقدار سواء كان خارج المصر أو فيه وهو الصحيح وسواء كان مسافرا أو مقيما."۔۔۔۔۔"وأقرب الأقوال أن الميل وهو ثلث الفرسخ، أربعة آلاف ذراع، طول كل ذراع أربع وعشرون أصبعاً، وعرض كل أصبع ست حبات شعير ملصقة ظهر البطن."

(کتاب الطهارۃ،الباب الرابع في التيمم،ج:1،ص:27،ط:دار الفکر)

ہدایہ میں ہے :

"وإن كان مع رفيقه ماء طلب منه قبل أن يتيمم " لعدم المنع غالبا فإن منعه منه تيمم لتحق العجز " ولو تيمم قبل الطلب أجزأه عند أبي حنيفة رحمه الله تعالى " لأنه لا يلزمه الطلب من ملك الغير وقالا لا يجزئه لأن الماء مبذول عادة " ولو أبي أن يعطيه إلا بثمن المثل وعنده ثمنه لا يجزئه التيمم " لتحقق القدرة ولا يلزمه تحمل الغبن الفاحش لأن الضرر مسقط والله أعلم."

(کتاب الطہارۃ،باب التیمم،ج:1،ص:30،ط:دار احياء التراث العربي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503102819

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں