بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گھر میں جمعہ کی ادائیگی


سوال

گھر میں جمعہ کی ادائیگی کی وضاحت کریں؟

جواب

عام حالات میں بلا عذر گھروں میں جمعہ کی نماز پڑھنا مکروہ ہے، البتہ اگر کسی علاقے میں مساجد میں جمعہ کے اجتماع پر پابندی ہے تو  وہاں کے لوگوں کو چاہیے کہ شہر، فنائے شہر یا بڑی بستی میں  مساجد کے علاوہ کسی ایسی جگہ میں (خواہ گھر یا کوئی اور جگہ) جہاں چار یا چار سے زیادہ بالغ مرد   جمع ہوسکیں اور ان لوگوں کی طرف سے دیگر  لوگوں کو نماز میں شرکت سے ممانعت نہ ہو، جمعہ قائم کرنے کی کوشش کریں، جس جگہ نمازِ جمعہ ادا کررہے ہوں وہاں کا دروازہ کھلا رکھیں؛ تاکہ اگر کوئی نماز میں شریک ہونا چاہے تو شریک ہوسکے.

لہٰذا شہر یا بڑی بستی میں امام کے علاوہ کم از کم تین بالغ مرد مقتدی ہوں تو  بھی جمعہ کی نماز صحیح ہوجائے گی؛ پس جمعہ کا وقت داخل ہونے کے بعد پہلی اذان دی جائے، پھر سنتیں ادا کی جائیں، پھر امام منبر یا کرسی وغیرہ پر بیٹھ جائے، اس کے سامنے دوسری اذان دی جائے، پھر امام کھڑے ہوکر دو خطبے پڑھ کر دو رکعت نمازِ جمعہ  پڑھا دے۔ عربی خطبہ اگر یاد نہ ہو تو  کوئی خطبہ دیکھ کر پڑھ لیا جائے، ورنہ عربی زبان میں حمد و صلاۃ اور قرآنِ پاک کی چند آیات پڑھ کر دونوں خطبے دے دیے جائیں۔

حکومتِ  پاکستان کے نئے اعلامیہ کے مطابق چوں کہ اب مساجد میں تمام افراد کو  احتیاطی تدابیر  کی رعایت کے ساتھ  جمعہ ادا کرنے کی عام اجازت دے دی گئی ہے، لہذا اب مساجد میں ہی جمعہ قائم کیا جائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201892

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں