بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گھر میں ایک ہی چپل کے جوڑے میں مرد و زن کے وضو کرنے کا حکم


سوال

 گھر کے ٹوائلٹ میں ایک ہی جوڑا  جوتا پڑا ہوتا ہے،  جسے پہن کر سارے گھر والے وضو کرتے ہیں ، جن میں ظاہر ہے ماں باپ بہن بھائی سب شامل ہیں،  کیا اس میں قباحت ہے؟کچھ حضرات کا خیال ہے کہ عورت مرد کا جوتا الگ الگ ہونا چاہیے،  چاہے وہ ایک فیملی سے ہی کیوں نہ ہوں!

جواب

بصورتِ مسئولہ  ٹوائلٹ وغیرہ میں رکھا ہوا جوڑا(چاہے مردانہ ہو یا زنانہ) پہن کر مرد و زن دونوں کے لیے  وضو کرنے  کی اجازت  ہے۔ مرد و عورت کے لیے ایک دوسرے  کے چپل  پہننا اس وقت منع  ہے جب  اس  سے مقصود   مشابہت اختیار کرنا ہو ، یا بلاضرورت شوق کے لیے ہو،  اور احادیث میں  اسی پر وعیدبھی آئی ہے، تاہم اگر مشابہت مقصود نہ ہو، بلکہ بوجہ ضرورت پہن لے (مثلاً قریب میں زنانہ جوتی موجود نہ ہو) تو  اس کی گنجائش ہوگی۔ 

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابیح میں ہے:

"وعن ابن عباس - رضي الله عنهما - قال: «لعن النبي صلى الله عليه وسلم المخنثين من الرجال والمترجلات من النساء، وقال: " أخرجوهم من بيوتكم» ". رواه البخاري.

(والمترجلات) : بكسر الجيم المشددة أي " المتشبهات بالرجال (من النساء) : زيا وهيئة ومشية ورفع صوت ونحوها لا رأيا وعلما، فإن التشبه بهم محمود، كما روي أن عائشة -رضي الله عنها - كانت رجلة الرأي أي: رأيها كرأي الرجال على ما في النهاية. (وقال) : أي خطابا عاما (أخرجوهم من بيوتكم) : أي من مساكنكم ومن بلدكم، ففي شرح السنة: روي عن أبي هريرة «أن النبي صلى الله عليه وسلم أتي بمخنث قد خضب يديه ورجليه بالحناء، فأمر به فنفي إلى البقيع» ، ففي شرعة الإسلام الحناء سنة للنساء، ويكره لغيرهن من الرجال إلا أن يكون لعذر لأنه تشبه بهن اهـ."

(باب الترجل، ج:7، ص:2818، ط:دارالفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144209200026

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں