بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گھرمیں آئے ہوئے ٹیلی ویژن کا حکم


سوال

میری بیوی اپنےساتھ جہیز میں ایک ٹیلی ویژن لائی تھی جس کواس نے شروع میں استعمال بھی کیا لیکن اب الحمداللہ اس کی سوچ بدل گئی اورتقریباً ڈیڑھ سال قبل اس نےاس کو دیکھنے سے توبہ کرلی اورٹیلی ویژن اب گھرمیں پڑاہواہےاس کےبارےمیں ایک مفتی صاحب سےپڑھاکہ اس کاکیاکیا جائےانہوںبتایاکہ یہ اسی دکاندارکو واپس کردوجس سے خریداہے لیکن معلومات پرپتہ چلاکہ وہ دکاندارپرانی چیزیں نہیں خریدتا اس کے لیے کوئی صورت بتادیں اس کا کیا کیا جائے۔

جواب

صورت مسئولہ میں اگرسائل مالی طورپراتنا مستحکم ہےکہ ٹی وی توڑدینے کی صورت میں مالی تنگی کا خوف نہیں ہےتواس ٹی وی توڑکرضائع کردیاجائے اوراگرمالی طورپرمستحکم نہیں ہےتو بعض اہلِ علم کی رائےکےمطابق اس ٹی وی کوغیرمسلم کو بیچ سکتےہیں البتہ کسی مسلمان کوبیچنا درست نہیں ہے۔


فتوی نمبر : 143101200385

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں