بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

گھر میں ولی کی قبر کی تصویر لگانا


سوال

جس گھر میں جاندار چیزوں کی تصویر ہوتی ہے اس گھر میں رحمت کے فرشتے نہیں آتے اور بعض گھر میں لوگ کسی ولی کی قبر کی تصویر لگاتے ہیں ،اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگرکہیں ولی کی قبر کی تصویر کی عبادت کی جاتی ہو تو اس کا بنانا اور گھر میں لٹکانا دونوں کام ناجائز ہوں گے، اور اگر ولی کی قبر کی تصویر کی عبادت نہیں کی جاتی ہوتو اس کو گھر میں لٹکانا منع نہیں ہے، البتہ اس کی کوئی فضیلت بھی نہیں ہے، البتہ قبر کی تصویر گھر میں لٹکانا فرشتوں کی آمد کے لیے مانع نہیں ہےاور اگر مستقبل میں عقیدہ خراب ہونےیا قبر پرستی کے ذریعہ بننے کا اندیشہ ہو ، پھر اس سے بچنا ضروری ہے۔

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"وأما ‌ما ‌عبد ‌من ‌دون ‌الله ولو كان من الجمادات كالشمس والقمر، فينبغي أن يحرم تصويره، والله أعلم"

(ج: 7، ص: 2852، رقم: 4497، ط: دار الفكر، بيروت۔لبنان)

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله أو لغير ذي روح) لقول ابن عباس للسائل " فإن كنت لا بد فاعلا فاصنع الشجر وما لا نفس له " رواه الشيخان، ولا فرق في الشجر بين المثمر وغيره خلافا لمجاهد بحر (قوله لأنها لا تعبد) أي هذه المذكورات وحينئذ فلا يحصل التشبه.
فإن قيل عبد الشمس والقمر والكواكب والشجرة الخضراء. قلنا عبد عينه لا تمثاله، فعلى هذا ينبغي أن يكره استقبال عين هذه الأشياء معراج: أي لأنها عين ما عبد، بخلاف ما لو صورها واستقبل صورتها."

(‌‌باب ما يفسد الصلاة وما يكره فيها، ج: 1، ص: 649، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144410101808

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں