بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 ذو القعدة 1445ھ 17 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

گھر میں سنت پڑھنے کے بعد مسجد میں تحیۃ المسجد پڑھنے کا حکم


سوال

سنتیں گھر میں ادا کرنے کے بعد مسجد میں 2 رکعت نماز تحیۃ المسجد پڑھ سکتے ہیں؟

جواب

گھر میں فجر کی دو رکعت سنت پڑھ کر مسجد میں فرض نماز شروع ہونے سے پہلے تحیۃ المسجد پڑھنا ممنوع ہے، کیوں کہ فجر کا وقت داخل ہونے کے بعد فرض نماز سے پہلے دو رکعت سنت کے علاوہ مزید کسی بھی قسم کی نفل پڑھنا جائز نہیں ہے، خواہ گھر میں ہو یا مسجد میں اور خواہ تحیۃ المسجد ہو یا کوئی دوسری نفل نماز ہو۔ 

البتہ ظہر، عصر اور عشاء کی سنتیں گھر میں پڑھنے کے بعد مسجد جاکرفرض نماز شروع ہونے سے پہلے تحیۃ المسجد پڑھی جاسکتی ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وكره نفل) قصدًا ولو تحية مسجد ...وكذا) الحكم من كراهة نفل وواجب لغيره لا فرض وواجب لعينه (بعد طلوع فجر سوى سنته) لشغل الوقت به تقديرا، حتى لو نوى تطوعًا كان سنة الفجر بلا تعيين.

"(قوله: وكره نفل إلخ) شروع في النوع الثاني من نوعي الأوقات المكروهة وفيما يكره فيها، والكراهة هنا تحريمية أيضا كما صرح به في الحلية ولذا عبر في الخانية والخلاصة بعدم الجواز، والمراد عدم الحل لا عدم الصحة كما لا يخفى.

(قوله: قصدًا) احترز به عما لو صلى تطوعًا في آخر الليل فلما صلى ركعة طلع الفجر فإن الأفضل إتمامها؛ لأن وقوعه في التطوع بعد الفجر لا عن قصد ولا ينوبان عن سنة الفجر على الأصح (لقوله: ولو تحية مسجد) أشار به إلى أنه لا فرق بين ما له سبب أو لا كما في البحر خلافًا للشافعي فيما له سبب كالرواتب وتحية المسجد ط ....

(قوله: لشغل الوقت به) أي بالفجر أي بصلاته، ففي العبارة استخدام ط أي لأن المراد بالفجر الزمن لا الصلاة."

( كتاب الصلاة،1/ 274، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409100452

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں