کیا عید کی جماعت موجودہ حالات کے تناظر میں اور اپنے سے احتیاطی تدابیر کے طور پر گھر پر کروائی جا سکتی ہے جب کہ پڑھنے والے میاں بیوی اورتین چھوٹی بیٹیاں پڑھنے والی ہوں؟
واضح رہے کہ عید کی نماز دین کے شعائر میں سے بنیادی شعار ہے، اورعید کی نماز سے مقصود مسلمانوں کی شان و شوکت اور قوت کا اظہار ہے، یہی وجہ ہے کہ عید کی نماز عید گاہ میں پڑھنا مسنون ہے ، تاکہ زیادہ سے زیادہ مسلمان ایک جماعت میں شریک ہوسکیں۔
شہر، فنائے شہر اور بڑے گاؤں میں جہاں جمعہ قائم کرنے کی شرائط پائی جاتی ہیں وہاں عید کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھنا واجب ہے۔
جن ممالک میں حکومت کی طرف سے مساجد یا عید کی نمازوں پر پابندی نہ ہو وہاں گھروں میں عید کی نماز ادا کرنے کے بجائے عیدگاہ یا بڑےمجمع میں یا مساجد میں ادا کرنے کا اہتمام ضروری ہے تاکہ مسلمانوں کی شان وشوکت اظہار ہو۔
البتہ اگر کسی ملک میں موجودہ حالات کی وجہ سے حکومت نے عید گاہ یا مسجد میں عید کی نماز پڑھنے پر پابند ی لگائی ہو تو شہر، فنائے شہر یا بڑے گاؤں کے رہنے والے مسلمان ممکنہ حد تک کوشش کریں کہ وہ عید کی نماز عید گاہ میں یا مسجد میں پڑھ سکیں، لیکن اگرعید کی نماز عید گاہ یا مسجد میں پڑھنا بالکل ممکن نہ ہو تو گھر کی چھت، صحن یا بلڈنگ کی پارکنگ، کمرے وغیرہ میں چند افراد جمع ہو کر عید کی نماز پڑھ لیں۔
باقی جمعہ اور عید کی نمازوں کے لیے جماعت کا ہونا شرط ہے، انفرادی طور پر جمعہ یا عید کی نماز ادا کرنا درست نہیں، جماعت کے ساتھ پڑھنا ضروری ہے، اور عید کی نماز درست ہونے کے لیے امام کے علاوہ کم از کم ایک مرد کا ہونا کافی ہے، امام کے علاوہ صرف خواتین کے ہونے سے عید کی نماز ادا نہیں ہوگی۔
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر فتویٰ ملاحظہ فرمائیں:
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109202848
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن