بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

گھر میں نحوست سمجھنا


سوال

ہم نے اپنا گھر تبدیل کیا ہے اور جب سے ہم اس گھر میں آئے ہیں تب سے ہمارے تعلقات ہر کسی سے ختم ہو گئے ہیں ہر چھوٹے سے چھوٹے کام میں رکاوٹیں آتی ہیں گھر میں دل بہت اداس رہتا ہے اور کسی سے بات کرنے کو دل نہیں کرتا ۔ہم نماز اور نفل بھی پڑھتے ہیں اور خیرات بھی کرتے ہیں ۔کیا یہ گھر تبدیل کرنے کی وجہ ہوسکتی ہے یا کوئی اور وجہ ہو سکتی ہے ؟ رہنمائی فرمائیں ۔

جواب

ہر تکلیف و آزمائش اور سہولت وخوشی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے، کسی گھر ، جگہ یا چیز میں نحوست نہیں ہوتی،حدیث شریف میں  کسی بھی چیز میں نحوست ہونے کی بالکل صاف اور صریح نفی وارد ہوئی ہے؛ اس لیے اولاً تو اپنا عقیدہ پختہ رکھیے کہ یہ سب مکان کی وجہ سے نہیں ہورہا، اس کے ساتھ اپنے اعمال کا محاسبہ کیجیے،   گھر میں بھی نمازوں کا اہتمام کرنے کے ساتھ سورہ بقرہ پڑھنے یا پڑھوانے کا معمول رکھیے، اس کے علاوہ بھی گھر میں تلاوت اور ’’منزل‘‘ (جو حفاظت کے لیے قرآنی آیات پر مشتمل مجموعہ ہے) پڑھنے کا اہتمام بھی کیجیے۔  نیز نمازوں کے بعد دعائیں بھی کیجیے اور حسبِ توفیق صدقہ دیا کیجیے۔ اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ تمام مسائل حل فرما دیں گے۔

حدیث شریف میں ہے:

"عن أبي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : " لا عدوى ولا طيرة ، ولا هامة ولا صفر."

(صحيح البخاري،كتاب الطب،باب لاهامة،ج:4،ص:2590،ط:بشرى)

ترجمہ:حضرت ابوہریرہ سےروایت ہےکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایاامراض میں تعدیہ کچھ نہیں اوربدشگونی اورہامہ اورصفرکی کوئی اصل نہیں، یہ سب لغواوروہم ہے۔

(نصرالباری ،كتاب الطب ،باب لاهامة،ج:10،ص:605،ط:مکتبۃ الشیخ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411100872

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں