بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

گھر میں جماعت کی صورت میں صفوں کی ترتیب


سوال

ہم دو بھائی ہیں، دونوں شادی  شدہ ہیں، میرے  ساتھ میرے والد اور ایک بہن بھی رہتی ہیں، آج کل وبا کی وجہ سے ہم گھر میں باجماعت نماز ادا کرنا چاہتے ہیں، برائے مہربانی نماز ادا کرنے کی ترتیب بتا دیں، گھر کے افراد میں میری بیوی، بھائی اور  بھائی کی بیوی ، والدہ اور بہن ہیں۔

جواب

اولاً تو حتی الامکان کوشش کی جائے کہ مسجد کی جماعت ترک نہ کی جائے، لیکن اگر  کسی علاقے  میں باجماعت نماز پر پابندی ہو   یا کسی اور  شرعی عذر کی وجہ سے نماز رہ جائے  تو  آدمی کو چاہیے کہ گھر والوں کو جمع کرکے جماعت سے نماز ادا کرلے، رسول اللہ ﷺ ایک مرتبہ دو فریقوں کے درمیان صلح کے لیے تشریف لے گئے تھے، جب آپ ﷺ واپس تشریف لائے اور مسجد پہنچے تو جماعت ہوچکی تھی، اس موقع پر رسول اللہ ﷺ نے گھر تشریف لے جاکر گھر والوں کو جماعت سے نماز پڑھائی تھی۔

لہٰذا اگر کسی عذر کی وجہ سے مرد مسجد جاکر نماز پڑھنے سے رہ جائیں اور گھر میں نماز جماعت کے ساتھ ادا کرنا چاہیں تو  اس صورت میں   صفوں کی ترتیب یہ ہوگی کہ  مرد خود امام بن کر آگے کھڑا ہوجائے، امام کے بعد پیچھے پہلی صف میں مرد کھڑے ہوں اور اس کے بعد والی صف میں خواتین کھڑی ہوں، یعنی صورتِ مسئولہ میں آپ ، آپ کے بھائی اور آپ کے والد میں سے کوئی امام بن جائے، باقی دو مرد پہلی صف میں کھڑے ہوں، اور تمام خواتین دوسری صف میں کھڑی ہوں۔

نوٹ: آج کل چوں کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے مساجد میں باجماعت نماز پڑھنے پر کوئی پابندی نہیں ہے اس لیے مَردوں کو مسجد کی جماعت میں ہی شریک ہونا چاہیے، بلا عذرِ شرعی مسجد کی جماعت کو چھوڑ کر گھر میں جماعت نہیں کروانی چاہیے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 566):

"(ويقف الواحد) ولو صبياً، أما الواحدة فتتأخر (محاذياً) أي مساوياً (ليمين إمامه) على المذهب، ولا عبرة بالرأس بل بالقدم، فلو صغيراً فالأصح ما لم يتقدم أكثر قدم المؤتم لاتفسد، فلو وقف عن يساره كره (اتفاقاً وكذا) يكره (خلفه على الأصح)؛ لمخالفة السنة، (والزائد) يقف (خلفه) فلو توسط اثنين كره تنزيهاً، وتحريماً لو أكثر".

فقط و اللہ اعلم

تفصیل کے لیے مندرجہ ذیل لنک ملاحظہ فرمائیں:

گھر میں بچوں اور خواتین کے ساتھ باجماعت نماز پڑھنا


فتوی نمبر : 144108200465

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں