بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

گھر میں جماعت کرانے کی صورت میں صف بندی کا طریقہ


سوال

کیا موجودہ حالات میں گھر کے ہال میں دادی امی اور بہنوں کے ساتھ چچی اور ان  کی لڑکیوں کو میں نماز پڑھا سکتا ہوں،جب کہ والد اور  چچا بھی شریکِ  جماعت ہوتے ہیں،لیکن درمیان میں بچے نہیں ہوتے ہیں،جگہ کی تنگی کی وجہ سے بچے ،والد اور چچا میرے دائیں بائیں جانب کھڑے ہوتے ہیں،   کیا ہمارا ایسا کرنا درست ہے؟

جواب

احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے مساجد میں جاکر باجماعت نماز ادا کرنے  کی  کافی عرصے سے اجازت ہے، اس لیے اگر آپ ان احتیاطی تدابیر کے ساتھ مسجد میں باجماعت میں شریک ہوسکتے ہیں تو مسجد میں باجماعت نماز ادا کرنی چاہیے۔

بہرحال! اگر کبھی کسی سخت عذر کی وجہ سے  مسجد کی جماعت کی نماز رہ جائے تو گھر میں جماعت کروانا جائز ہے، ایسی صورت میں صف بندی کا طریقہ یہ ہو گا کہ پہلی صف میں مرد ہوں، پھر بچے، اس کے بعد عورتیں کھڑی ہوں، اگر جگہ کی تنگی ہو اور مردوں کو امام کے برابر کھڑا کیا جاتا ہو تو ایک قدم پیچھے کھڑا کرنا چاہیے،  یعنی جہاں امام کی ایڑھی ہو وہاں مقتدی کے پاؤں کے انگوٹھے ہوں۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 571):

"(ويصف) أي يصفهم الإمام ... (الرجال) ظاهره يعم العبد (ثم الصبيان) ظاهره تعددهم، فلو واحدًا دخل الصف (ثم الخناثي ثم النساء)."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110200934

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں