ہمارے علاقے میں گھروں پر 500 یا ہزار لیٹر کی پلاسٹک کی ٹنکیاں ہوتی ہیں، جسکا اوپری حصہ ہمیشہ بند رکھاجاتاہے، کبھی غفلت میں یاغلطی سے کھلا رہ جائے تو بندر ٹینک کے پانی میں ڈوبکی لگالگا کر نہاتے ہیں اب اس پانی کے استعمال کا کیاحکم ہے؟ پاک ہے یا ناپاک؟
واضح رہے کہ ایسے جانور جن کا گوشت حرام ہے ان کا منہ کا جھوٹا ناپاک ہوتا ہے، صورتِ مسئولہ میں گھریلو ٹینکی میں بندروں کے جسم پر کوئی ظاہری نجاست نہ بھی ہو تو بھی غالب گمان یہی ہے کہ ڈوبکی لگانے میں بندروں کا تھوک اور جھوٹا پانی میں شامل ہوجاتا ہوگا،لہذا ایسی ٹینک کا پانی ناپاک شمار ہوگا۔
المبسوط للسرخسی میں ہے:
"وأما سؤر ما لا يؤكل لحمه من السباع كالأسد، والفهد، والنمر عندنا نجس."
(كتاب الصلاة،باب الوضوء والغسل،ج1،ص48،ط:دار المعرفة)
بہشتی زیور میں ہے:
"اسی طرح شیر،بھیڑیا،بندر،گیدڑ وغیرہ جتنے پھاڑ چیر کر کھانے والے جانور ہیں ٗ سب کا جھوٹا نجس ہے۔"
(جانوروں کے جھوٹوں کے بیان میں ،ص60،توصیف پلیکیشنز)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144505101575
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن