گھر کی ملازمہ اس کے چار بیٹےمزدوری کرتے ہیں سب کے اپنے بچے بھی ہیں مگر وہ سب اپنا گزارہ مشکل سے کرتے ہیں تو کیا اس کو زکات دے سکتے ہیں؟
اگر گھر کام کرنے والی عورت مستحقِ زکات ہو، یعنی وہ نہ بنی ہاشم (سید وں یا عباسیوں وغیرہ) میں سے ہیں اور نہ ہی اس کے پاس ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کی قیمت کے مساوی نقدی یا اس مالیت کے برابر ضرورت سے زائد سامان موجود ہے تو اس صورت میں اس کو زکات دی جا سکتی ہے۔ ملحوظ رہے کہ زکات کی ادائیگی صرف مسلمان مستحقین کو دی جاسکتی ہے ، غیر مسلم کو زکاۃ دینا درست نہیں، نیز زکاۃ کی رقم تنخواہ کی مد میں یاکسی کام کی اجرت کے طور پر دینے سے زکاۃ ادا نہ ہوگی ۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"أما تفسيرها فهي تمليك المال من فقير مسلم غير هاشمي، ولا مولاه بشرط قطع المنفعة عن المملك من كل وجه لله تعالى هذا في الشرع كذا في التبيين".
(كتاب الزكاة ، الباب الأول في تفسير الزكاة وصفتها وشرائطها 1/ 170 ط: ماجديه)
وفیہ ایضا:
"(منها الفقير) وهو من له أدنى شيء وهو ما دون النصاب".
(کتاب الزکاۃ ، الباب السابع في المصارف 1 /187 ط: ماجدیہ )
فتاوی شامی میں ہے :
"(هو فقير، وهو من له أدنى شيء) أي دون نصاب أو قدر نصاب غير نام مستغرق في الحاجة".
(کتاب الزکاۃ ، باب مصرف الزكاة والعشر 2 /339 ط: سعید)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144408102267
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن