بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

گھر خریدنے کی نیت سے کمیٹی ڈالی ہے اس پر زکاۃ کا حکم


سوال

میں کرائے کے گھر میں رہتا ہوں، ذاتی گھر کے حصول کے لیے 7 ماہ پہلےکمیٹی ڈالی ہے، ابھی کمیٹی نکلی نہیں ہے ، کیا اس کمیٹی کی رقم پر زکاۃ ہے؟  

جواب

اس سوال میں یہ واضح نہیں ہے کہ سائل صاحبِ نصاب ہے یا نہیں، اگر سائل پہلے سےصاحب نصاب ہے تو سال مکمل ہونے پر کمیٹی میں جتنی رقم ڈالی جاچکی ہے اس پوری رقم   پر بھی زکاۃ واجب ہوگی، اور اگر سائل صاحب نصاب نہیں ہے، اور  کمیٹی میں جمع شدہ رقم تنہا یا  دوسرے اموال کے ساتھ ملا کر  ساڑھے باون تولہ چاندی کے نصاب کے برابر ہے تو سال پورا ہونے پر  سائل پر زکاۃ لازم ہوگی۔

ذاتی گھر کے حصول کے لیے یا دیگر ضروریات کے لیے جو رقم محفوظ کی جاتی ہے اس رقم پر بھی سال مکمل ہونے پر زکاۃ لازم ہوتی ہے، جب تک کہ اس رقم کو استعمال نہ کرلیا جائے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(والمستفاد) ولو بهبة أو إرث (وسط الحول يضم إلى نصاب من جنسه) فيزكيه بحول الأصل۔۔۔

(قوله: ولو بهبة أو إرث) أدخل فيه المفاد بشراء أو ميراث أو وصية وما كان حاصلا من الأصل كالأولاد والربح كما في النهر (قوله إلى نصاب) قيد به؛ لأنه لو كان النصاب ناقصا وكمل بالمستفاد فإن الحول ينعقد عليه عند الكمال."

(کتاب الزکاۃ، ‌‌باب زكاة الغنم۔ ج:2، ص:288، ط: دار الفکر)

الدر المختار میں ہے:

"(وشرطه) أي شرط افتراض أدائها (‌حولان ‌الحول) ‌وهو ‌في ‌ملكه (وثمنية المال كالدراهم والدنانير) لتعينهما للتجارة بأصل الخلقة فتلزم الزكاة كيفما أمسكهما ولو للنفقة."

(کتاب الزکاۃ، ج:2، ص:267، ط:دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509101240

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں