بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گھر کے سربراہ کو ایک ایک چیز کا حساب دینا


سوال

گھر کا نظام ہمارے ایک سربراہ  کے  ہاتھ میں ہے تو  وہ جو خرچے کے لیے پیسے دیتے ہیں  اس سے جو جو  چیز  لی  ہے اس کی ایک ایک کی تفصیل اُنہیں بتانا لازمی ہے یا کچھ نہ بھی بتائیں یہ سوچ کے کہ گھر کے لیے یہ بچوں کے لیے ہی ہے اور  ان ہی سے لینا ہے تو  شرعاً کوئی حرج تو نہیں؟ ویسے میں حساب جب اُنہیں دیتی ہوں تو  زیادہ  تر  چیزیں جو لی ہوں،  بتا دیتی ہوں،  لیکن کبھی کچھ نہیں بھی بتاتی،  لیکن وہ خرچ خود پر یا بچوں پر یا گھر پر ہی کیا ہوتا ہے تو کیا کوئی حرج ہے؟

جواب

اگر گھر کے سربراہ کی طرف سے یہ پابندی ہو کہ جو جو  خرچ ہو اس کی ہر ہر چیز  کا مکمل حساب دیں تب تو ہر ایک چیز ان کو بتانا ضروری ہوگا، لیکن اگر ان کی طرف  سے اس قسم کی پابندی نہ ہو،  بلکہ عمومی طور پر جو خرچہ ہو اس کا بتانا کافی ہوتا ہو  تو آپ کے لیے یہ جائز ہے کہ آپ بڑے بڑے خرچے انہیں بتاکر   باقی  اخراجات کے بارے میں انہیں عمومی انداز میں بتادیں کہ یہ رقم  گھریلو  یا اپنی اور بچوں کی ضروریات میں خرچ ہوئی ہے۔

 بہرحال جھوٹ ، دھوکا  دہی سے  بچتے  ہوئے   سچ اور دیانت کے ساتھ گھر کے سربراہ کے دیے ہوئے اختیار کے مطابق اپنے فرائض انجام دیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110201179

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں