بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

گھر کے سامان اور کپڑوں پر زکوۃ لازم نہیں


سوال

میں تقریباً پانچ سال سے باہر ملک میں ہوں، میرے گھر میں ڈبل بیڈ، الماری، بیوی کی شادی والے کپڑے جو وہ سال میں ایک سے دو بار پہنتی بھی ہے اور برتن وغیرہ ہیں تو کیا ان چیزوں پر زکوٰۃ بنتی ہے؟

واضح رہے کہ 2015 میں جس وقت یہ کپڑے لیے تھے تو اس وقت تین جوڑوں کی قیمت تقریباً ستر یا اسی ہزار روپے بنی تھی۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کے گھر کے سامان ڈبل بیڈ وغیرہ اور اس کی بیوی کے شادی والے کپڑوں پر سال گزرنے کی صورت میں زکوۃ لازم نہیں ہوگی، کیونکہ یہ سامان مال زکوٰۃ میں داخل نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وسببه) أي سبب افتراضها (ملك نصاب حولي) نسبة للحول، لحولانه عليه، (تام) ... (فارغ عن دين له مطالب من جهة العباد) ... (و) فارغ (عن حاجته الأصلية)، لأن المشغول بها كالمعدوم ... (نام ولو تقديرا) بالقدرة على الاستنماء ولو بنائبه."

(ج:2، ص:259، کتاب الزکوۃ، ط:سعید)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144308100873

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں