بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گھر کے لیے قرض لینا


سوال

میری شادی کی عمر ہو چکی ہے ۔ اور میرے پاس رہنے کے  لیے گھر نہیں ہے اور میرے پاس اتنا پیسہ بھی نہیں ہے اور اگر شادی نہیں کرتا ،تو برائی میں پڑ نے کا اندیشہ ہے، تو کیا ایسی صورتِ  حال میں گھر بنانے کے  لیے لون لے سکتا ہوں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں  گھر بنانے  کے لیے قرض لینا جائز ہے ، البتہ سودی قرضہ (چاہے کسی ادارے سے لیا جائے یا کسی فرد سے) سے اجتناب سخت لازم ہے۔

روضۃ العلماء میں ہے:

"و أما القرض فإنه لايطلبه الإنسان إلا عند الحاجة، فلذلك فضل القرض على الصدقة."

(الباب الرابع و الثمانون، فضل قضاء الدین، ص: 504، ط: دار الکتب العلمیہ)

حدیث شریف میں ہے:

"عن فضالة بن عبيد صاحب النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: " كل قرض جر منفعة فهو وجه من وجوه الربا".

(أخرجه البيهقي في الكبرى في، باب كل قرض جر منفعة فهو ربا, 5/ 571، رقم: 10933، ط. دار الكتب العلمية، بيروت)

صحیح البخاری میں ہے:

2182 - حدثنا أبو نعيم: حدثنا سفيان، عن سلمة بن كهيل، عن أبي سلمة، عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: 

كان لرجل على النبي صلى الله عليه وسلم سن من الإبل، فجاء يتقاضاه، فقال: (أعطوه). فطلبوا سنه فلم يجدوا له إلا سنا فوقها، فقال: (أعطوه). فقال: أوفيتني أوفى الله بك.وقال النبي صلى الله عليه وسلم: (إن خياركم أحسنكم قضاء). 

(صحيح البخاري،كتاب الاستقراض وأداء الديون والحجر والتفليس، باب: حسن القضاء،1/420 ، ط: رحمانية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404101974

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں