گھر کے لیے لون چاہیے!
جس شخص یا ادارے کی آمدن حلال ہو اور وہ آپ کو قرضہ دینے کے لیے تیار ہو اس سے بلا سود قرض (یعنی کسی بھی قسم کے اضافے سے مشروط نہ ہو) اور واپس کرنے کی نیت سے قرضہ لینا شرعًا جائز ہے۔ سودی قرض لینا جائز نہیں ہے، خواہ وہ مکان بنانے کے لیے ہو یا کسی اور غرض سے۔
"وَفِي الْأَشْبَاهِ: " كُلُّ قَرْضٍ جَرَّ نَفْعًا حَرَامٌ ؛ فَكُرِهَ لِلْمُرْتَهِنِ سُكْنَى الْمَرْهُونَةِ بِإِذْنِ الرَّاهِنِ".
وفي الرد:
"(قَوْلُهُ: كُلُّ قَرْضٍ جَرَّ نَفْعًا حَرَامٌ) أَيْ إذَا كَانَ مَشْرُوطًا، كَمَا عُلِمَ مِمَّا نَقَلَهُ عَنْ الْبَحْرِ".(166/5 )
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144202201465
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن