بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گھر کا ٹی وی فروخت کرنا


سوال

گھر کا پرانا ٹی وی جو کہ صحیح حالت میں ہو بیچنا جائز ہے؟ اور بیچ کر حاصل ہونے والی رقم کا کیا حکم ہے؟

جواب

ٹی وی آلہ معصیت ہے،  اسے فروخت کرنا جائز نہیں، بیچنے کے بجائے اسے توڑ کر ضائع کردینا چاہیے۔  یا اسے کھول کر تمام پرزے الگ الگ کرکے، جو  پرزے کسی مباح کام میں استعمال ہو سکتے ہوں ان پرزوں کو نکال کر الگ سے ان کو بیچنا جائز ہوگا،  اسی طرح جس شخص سے یہ ٹی وی خریدا تھا اس کو قیمتِ خرید یا اس سے کم پر واپس بھی کیا جاسکتا ہے، لیکن قیمتِ خرید سے زیادہ پر بیچ کر منافع حاصل کرنا جائز نہیں ہوگا، اسی طرح قیمت خرید پر کسی کافر کو بھی فروخت کر نا جائز  ہے ؛ کیوں کہ وہ فرعی مسائل کا مکلف نہیں ہے، اگر ٹی وی بصورتِ اسکرین ہو تو ایسے آدمی پر اس کو فروخت کرنا جائز ہوگا جس کے بارے میں یہ بات معلوم ہو کہ وہ اسے کسی جائز کام میں استعمال کرے گا، مثلاً:  ہوائی اڈوں (ایئر پورٹ) وغیرہ پر سامان کی چیکنگ اور ہوائی جہاز کے نظام الاوقات بتلانے یا مختلف اعلانات کرنے کے لیے استعمال کرنا،  اسٹاک ایکسچینج میں حصص  کی تفصیلات وغیرہ دکھانے کے لیےاستعمال کرنا۔

جن صورتوں میں ٹی وی بیچنا منع لکھا گیا ہے ان صورتوں میں بیچنے کی صورت میں اس  رقم کا استعمال کرنا بھی منع ہے، اس رقم کو صدقہ کردیا جائے، اسی طرح قیمتِ خرید سے زیادہ پر بیچنے کی صورت میں بھی اضافی رقم کو صدقہ کردیا جائے، اور بیچنے کی جو جائز صورتیں لکھی گئی ہیں ان میں اس رقم کا استعمال کرنا بھی جائز ہے۔

مسئلے کی مکمل  تفصیل کے لیے دیکھیے:

گھر کا ٹی وی بیچنے کا حکم

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108201438

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں