بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گھر کا صرف ایک فرد کمانے والا ہو تو قربانی کا حکم


سوال

 قربانی کا نصاب کیا ہے اور اگر گھر میں صرف ایک کمانے والا ہے تو کیا اسی پر قربانی واجب ہوگی یا پھر گھر کے اور لوگوں پر بھی؟

جواب

قربانی واجب ہونے کا نصاب وہی ہے جو صدقۂ فطر کے واجب ہونے کا نصاب ہے، یعنی جس عاقل، بالغ ، مقیم ، مسلمان  مرد یا عورت کی ملکیت میں قربانی کے ایام میں، ذمہ میں  واجب الادا اخراجات منہا کرنے کے بعد ضرورت اور استعمال  سےزائد اتنا مال یا سامان  موجود ہو جس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کے برابر یا اس سے زائد ہو (خواہ ضرورت سے زائد مال نقدی ہو یا سونا چاندی ہو یا کسی اور شکل میں ہو، اسی طرح مالِ تجارت نہ بھی ہو) تو ایسے مرد وعورت پر قربانی واجب ہے۔نیز اس نصاب پر سال گزنا بھی شرط نہیں ہے، بلکہ اگر  دس، گیارہ اور بارہ ذالحجہ کے غروب آفتاب تک کسی وقت بھی یہ نصاب پورا میسر آگیا تو قربانی واجب ہوجائے گی۔

 اگر گھر میں ایک کمانے والا ہو اور صرف وہی صاحبِ نصاب ہو تو  اسی پر قربانی واجب ہے ، باقی لوگوں پر نہیں ، اور اگر اس کے علاوہ بھی کوئی صاحب نصاب ہے(اوپر بیان کردہ تفصیل کی روشنی میں) تو اس پر بھی قربانی واجب ہے خواہ وہ کمانے والا / والی نہ ہو، گھر میں متعدد صاحبِ نصاب افراد ہونے کی صورت میں تمام گھر والوں کی طرف سے ایک قربانی کرنا کافی نہیں ہے، بلکہ گھر کے ہر صاحبِ نصاب فرد پر اپنی  اپنی قربانی کرنا واجب اور لازم ہے، گھر کے کسی ایک فرد کے قربانی کرنے سے باقی افراد  کے ذمہ سے  واجب قربانی ساقط نہیں ہوگی۔

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کیجیے:

ایک بکری سارے گھر والوں کی طرف سے قربان کرنا

الفتاوى الهندية (1/ 191):
"وهي واجبة على الحر المسلم المالك لمقدار النصاب فاضلاً عن حوائجه الأصلية، كذا في الاختيار شرح المختار، ولايعتبر فيه وصف النماء، ويتعلق بهذا النصاب وجوب الأضحية، ووجوب نفقة الأقارب، هكذا في فتاوى قاضي خان"
. فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112200191

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں