بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گھر کا نام رحمت ہاؤس رکھنے کا حکم


سوال

میں نے اپنے گھر کے دروازے پر اپنے والد رحمت علی کے نام کی تختی لگانا چاہتا ہوں، مثلاً "رحمت ہاؤس"  کیا یہ لکھ سکتا ہوں؟ براہِ کرم رہنمائی فرمائیں۔

جواب

رحمت کا معنیٰ ہے: بھلائی/شفقت/نعمت۔

(القاموس الوحید، المادّۃ: ر/ح/م، ص:609، ط:ادارۃ الاسلامیات)

گھر کو کسی شخص کو طرف منسوب کرکےاس پر نام رکھنا جائز ہے، دورِ نبوی میں حضرت ارقم رضی اللہ عنہ کے گھر کو ان کے نام سے منسوب کرکے "دارِ ارقم" پکارا جاتا تھا، جو مکہ مکرمہ میں کوہِ صفا میں واقع تھا، اور آپ صلی اللہ علیہ سلم وہاں تبلیغ فرماتے تھے، لہذا مذکورہ گھر کا نام والد صاحب کی طرف منسوب کرکے رحمت ہاؤس رکھ سکتے ہیں ۔

الإستيعاب في معرفة الأصحاب میں ہے:

"وفي دار الأرقم ابن أبي الأرقم هذا كان النبي صلى الله عليه وسلم مستخفيا من قريش بمكة يدعو الناس فيها إلى الإسلام في أول الإسلام حتى خرج عنها وكانت داره بمكة على الصفا فأسلم فيها جماعة كثيرة".

(باب الأفراد، أرقم بن أبي الأرقم المخزومي، ج:1، ص:41، ط:دارالکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507100864

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں