بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گھر گھر مانگنے والے فقیروں کو رقم دینا


سوال

آج کل گھر  پر  فقیروں کی  لائن لگی ہے،  پتا نہیں حق دار  ہیں یا نہیں،  گھنٹی بجتی ہی رہتی ہے۔ اس کا کیا حل ہے؟ کسے دیا جائے کسے نہ دیا جائے؟ کوئی سمجھ نہیں آتی،  کوئی حل ارشاد فرمائیں اور ہاں، جب تک کچھ رقم دی نہ دی جائے گھنٹی بجاتے ہی رہتے ہیں یا دروازہ کھٹکھٹاتےہی رہتے ہیں۔

جواب

اگر  ان  مانگنے  والوں کی ظاہری حالت سے ان کا ضرورت مند ہونا معلوم ہو اور پیشہ ور بھکاری ہونا معلوم نہ ہو  تو ان کی مدد کردینی چاہیے، اگر آپ مدد نہ کرسکیں تو  انہیں جھڑکنے  کے بجائے ان سے معذرت کرلیں۔

اگر آپ کا سوال زکاۃ کی رقم دینے سے متعلق ہے تو  اگر ان مانگنے والوں کی ظاہری حالت دیکھ کر، یا ان کے بتانے سے اطمینان ہو یا غالب گمان ہو کہ یہ مستحقِ زکاۃ  ہیں تو ان کو  زکاۃ  دینے سے زکاۃ  ادا ہوجائے گی، خواہ مرد ہو یا عورت، یا سمجھ دار بچہ ہو، اگر بچہ بہت  چھوٹا اور ناسمجھ ہو تو اس کو زکاۃ  دینے سے زکاۃ  ادا نہیں ہوگی۔

البتہ جن کے بارے میں علم ہو کہ یہ پیشہ ور بھکاری ہیں تو ایسے افراد کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے، تاہم اگر کسی نے بھیک دے دی تو وہ گناہ گار نہ ہوگا، لینے والا گناہ گار ہوگا، البتہ ایسے افراد کو زکات یا صدقاتِ واجبہ نہیں دینا چاہیے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109200268

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں