بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گھر بنانے کی نیت سے خریدی گئی زمین پر زکوۃ کا حکم


سوال

کیا گھر کی زمین پر زکات ہے، میں نے گھر کے لیے زمین خریدی، اور اس پر گھر نہیں بنایا، پانچ چھ سال بعد منافع پر بیچا، اس صورت میں زکات کس طرح ادا کروں؟

جواب

بصورتِ مسئولہ اگر زمین خریدتے وقت فروخت کرنے کی نیت نہیں تھی،  بعد میں فروخت کرنے کا ارادہ ہوگیا تو جب تک اس کو فروخت نہیں کیا جائےگا، اس پر زکات واجب نہیں ہوگی،  تاہم فروخت  کرنے کے بعد اس کی قیمت پر شرائطِ زکات کے مطابق زکات واجب ہوگی۔

یعنی اگر پہلے سے صاحبِ نصاب ہیں تو سال پورا ہونے پر جو اموالِ زکات (نقد رقم، سونا چاندی یا مالِ تجارت) موجود ہوں ان کی مالیت پر زکات واجب ہوگی، اور اگر پہلے سے صاحبِ نصاب نہیں تھے تو جس دن زمین بیچی گئی اس دن سے سائل صاحبِ نصاب ہوگا، بشرطیکہ قرض اتنا نہ ہو کہ اسے منہا کرنے کے بعد ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے برابر اموالِ زکات نہ بچیں، اس کے بعد قمری تاریخ کے اعتبار سے سال پورا ہونے پر زکات واجب ہوگی۔

الهداية في شرح بداية المبتدي میں ہے:

"و من اشترى جاريةً للتجارة و نواها للخدمة بطلت عنها الزكاة "لاتصال النية بالعمل و هو ترك التجارة" و إن نواها للتجارة بعد ذلك لم تكن للتجارة حتى يبيعها فيكون في ثمنها زكاة"؛ لأنّ النية لم تتصل بالعمل إذ هو لم يتجر فلم تعتبر."

(كتاب الزكوة، ج:1، ص:96، ط:داراحياءالتراث العربى)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144205201149

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں