بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

گھر بنانے اور کاروبار کرنے کے لیے بینک سے قرض لینا


سوال

بینکوں سے گھر بنانے یا کاروبار شروع کرنے یا اور ضروریات کے لیے قرضہ لینا کیسا ہے؟ شرعًا جائز  ہے یا نا جائز  ہے؟ اور کن بینکوں سے قرضہ لینا صحیح ہے؟ 

جواب

بینکوں کی طرف سے سے جو قرضے دیے جاتے  ہیں  وہ تمام قرضے سودی ہوتے ہیں، یعنی بینک جتنی رقم قرض دیتا ہے صرف اتنی رقم واپس نہیں لیتا، بلکہ اس رقم پر اضافی رقم وصول کرتا ہے اور یہ سود میں داخل ہے،  اس لیے تمام بینکوں سے گھر بنانے اور  کاروبار کرنے کے لیے قرضہ وصول کرنا شرعًا نا جائز ہے۔ 

اور اگر سائل کا مقصد  "میرا پاکستان میرا گھر" ، یا "نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم" وغیرہ عنوانات کے تحت گھر کے لیے قرض لینے سے متعلق سوال کرنا ہے تو اس کا حکم بھی یہی ہے کہ مذکورہ قرض لینے کی اجازت نہیں ہے، تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کیجیے:

’’میرا پاکستان میرا گھر‘‘ اسکیم کے تحت گھر بنانے کے لیے بینک سے قرضہ لینے کا حکم

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144210201484

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں