گھر بنانے کے لیےرقم رکھ رکھی ہےتو اس کی زکاۃ نہ دینا کیسا ہے؟
اگر کسی شخص کی ملکیت میں کچھ نقدی رکھی ہو جو مکان خریدنے یا بنانے کی نیت سے جمع کی گئی ہو اور وہ رقم تنہا یا دیگر قابلِ زکاۃ اموال (سونا، چاندی، نقدی، مالِ تجارت) کے ساتھ مل کر نصاب (ساڑھے باون تولہ چاندی) کی مالیت کو پہنچتی ہو تو ایسی رقم کی زکاۃ ادا کرنا لازم ہے اور اس رقم کی زکاۃ ادا نہ کرنا گناہ کا کام ہو گا، لہذا ضروری ہے کہ اس رقم کی زکاۃ کی ادائیگی کو یقینی بنایا جائے۔
الفتاوى الهندية - (5 / 33):
"( وَمِنْهَا: كَوْنُ الْمَالِ نِصَابًا ) فَلَاتَجِبُ فِي أَقَلَّ مِنْهُ، هَكَذَا فِي الْعَيْنِيِّ شَرْحِ الْكَنْزِ". فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144109201793
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن