بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

داڑھی گھنی کرنے کے لیے استرا پھرانا


سوال

میری داڑھی جو ابھی فی الوقت ہے وہ شیخ چلی جیسی ہے،  یوں سمجھیے کہ صرف داڑھ کے نیچے ہے،  اور میری یہ خواہش  ہے کہ  میری داڑھی  علمائے کرام کی طرح گھنی  ہو،  جیسا کہ حضرت مولانا سجاد نعمانی اور مولانا طارق جمیل صاحب اور دیگر علمائے کرام کی ہے۔ میں نے سنا ہے کہ داڑھی کے حصے پر بلیڈ یا استرا ایک بار چلانے کے بعد اس جگہ گھنی داڑھی آتی ہے۔ تو کیا میں اپنی داڑھی پر استرا پھرا سکتا ہوں؛ تاکہ مجھے پوری طرح گھنی داڑھی آ جائے؟

جواب

  واضح رہے کہ احادیث میں داڑھی کو چھوڑنے کا حکم ہے  اور  فقہاء  نے داڑھی کاٹنے یا استرا پھیرنے کو مثلہ قرار دیا ہے، لہذا سائل کو چاہیے کہ قدرتی طور پر سائل کی جیسی داڑھی ہے، اس  کو  اسی طرح رہنے دے، گھنے بالوں کے لیے استرا پھرانا جائز نہیں ہوگا۔

مرقاة المفاتیح میں ہے:

"وعن ابن عمر - رضي الله عنهما - قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " «خالفوا المشركين: أوفروا اللحى ، وأحفوا الشوارب»

(أوفروا) : أي أكثروا ( اللحى ) : بكسر اللام وحكي ضمها وبالقصر جمع لحية بالكسر ما ينبت على الخدين والذقن، ذكره السيوطي، والمعنى اتركوا اللحى كثيرا بحالها ولا تتعرضوا لها واتركوها لتكثر. ....فقالوا: لا يجوز قصها كراهة أن تصير مثله. وأقول: ينبغي أن يدرج في أخذها لتصير مقدار قبضة على ما هو السنة والاعتدال المتعارف، لا أنه يأخذها بالمرة فيكون مثله."

(کتاب اللباس، باب الترجل، ج نمبر 7،ص نمبر  2815، دار الفکر)

فتاوی شامی میں ہے:

"وفيه: قطعت شعر رأسها أثمت ولعنت زاد في البزازية وإن بإذن الزوج لأنه لا طاعة لمخلوق في معصية الخالق، ولذا يحرم على الرجل قطع لحيته."

(کتاب الحظر و الاباحہ، ج نمبر 6، ص نمبر 407، ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504102595

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں