بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 جمادى الاخرى 1446ھ 14 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

قرض اور پریشانی سے نجات کے لیے نبی کریم ﷺ کی بتلائی ہوئی مسنون دعائیں


سوال

قرض دار ہوں، برائے مہربانی قرض سے چھٹکارے کے لیے کوئی عمل یا وظیفہ قرآن و حدیث کی روشنی میں بتلائیے گا!

جواب

1-    تمام غموں اور پریشانیوں سے نجات کے لیے، خصوصاً قرض سے نجات کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی حضرت ابو اُمامہ رضی اللہ عنہ کو بتلائی ہوئی درج ذیل دعا صبح و شام سات سات بار پڑھیں:

’’اَللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْهَمِّ وَالْحَزَنِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْكَسَلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ الْجُبْنِ وَالْبُخْلِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ غَلَبَةِ الدَّيْنِ، وَقَهْرِ الرِّجَالِ‘‘.

’’ترجمہ: یا اللہ! میں تیری پناہ پکڑتا ہوں فکر اور غم سے، اور میں تیری پناہ پکڑتا ہوں کم ہمتی اور سستی سے، اور میں تیری پناہ پکڑتا ہوں بزدلی اور بخل سے، اور میں تیری پناہ پکڑتا ہوں قرض کے غلبہ اور لوگوں کے ظلم و ستم سے۔‘‘

2-   اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی حضرت علی رضی اللہ عنہ کو سکھلائی ہوئی درج ذیل دعا ہر فرض نماز کے بعد سات مرتبہ اور چلتے پھرتے پڑھیں، اگر پہاڑ کے برابر بھی قرض ہوگا تو اللہ تعالیٰ اس کی ادائیگی کا غیب سے انتظام فرمادیں گے، ان شاء اللہ:

’’اَللَّهُمَّ اكْفِنِي بِحَلَالِكَ عَنْ حَرَامِكَ، وَأَغْنِنِي بِفَضْلِكَ عَنْ مَّنْ سِوَاكَ‘‘.

’’ترجمہ: یا اللہ!  مجھے اپنا حلال رزق دے کر حرام روزی سے بچا لے اور اپنے فضل و کرم سے مجھے اپنے ماسوا سے بے نیاز کردے۔‘‘

احادیثِ مبارکہ:

سنن أبي داود (ج:1، ص:227، ط: مكتبه رحمانيه لاهور):

’’عن أبي سعيد الخدري رضي الله عنه، قال: دخل رسول الله صلى الله عليه و سلم ذات يوم المسجد، فإذا هو برجل من الأنصار، يقال له: أبو أمامة، فقال: «يا أبا أمامة، ما لي أراك جالسا في المسجد في غير وقت الصلاة؟»، قال: هموم لزمتني، وديون يا رسول الله، قال: «أفلا أعلمك كلاما إذا قلته أذهب الله همك، وقضى عنك دينك؟»، قال: قلت: بلى، يا رسول الله، قال: "قل إذا أصبحت، و إذا أمسيت: اللهم إني أعوذ بك من الهم و الحزن، و أعوذ بك من العجز و الكسل، و أعوذ بك من الجبن و البخل، و أعوذ بك من غلبة الدين، و قهر الرجال"، قال: ففعلت ذلك، فأذهب الله همي، وقضى عني ديني.‘‘

’’ترجمہ: حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرمایا: ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم مسجد میں داخل ہوئے، تو وہاں ایک انصاری شخص بیٹھے ہوئے تھے جن کا نام ابو امامہ تھا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے پوچھا: اے ابو امامہ! میں تمہیں مسجد میں ایسے وقت میں بیٹھا دیکھ رہا ہوں جو نماز کا نہیں، (خیریت تو ہے؟)، انھوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! بہت ساری پریشانیوں اور قرضوں نے مجھے گھیر لیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا: کیا میں تمہیں وہ کلمات نہ سکھلاؤں جنہیں تم پڑھو گے تو اللہ تعالیٰ تمہارے غم دور کردے گا اور تمارے قرض  بھی ادا کردے گا؟ انھوں نے (خوشی سے) عرض کیا: بالکل  یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: "صبح اور شام یہ پڑھا کرو: اللهم إني أعوذ بك من الهم و الحزن، و أعوذ بك من العجز و الكسل، و أعوذ بك من الجبن و البخل، و أعوذ بك من غلبة الدين، و قهر الرجال"۔ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں نے ایسا ہی کیا (جیسا نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے مجھے فرمایا تھا) تو اللہ تعالیٰ نے میرے غم بھی دور کردیے اور میرا (سارا) قرضہ بھی ادا کردیا۔‘‘

سنن الترمذي (ج:5، ص:452، ط: دار الغرب الإسلامي - بيروت):

’’عن علي رضي الله عنه، أن مكاتبا جاءه فقال: إني قد عجزت عن مكاتبتي فأعني، قال: ألا أعلمك كلمات علمنيهن رسول الله صلى الله عليه و سلم؟ لو كان عليك مثل جبل صير دينا أداه الله عنك، قال: قل: اللهم اكفني بحلالك عن حرامك، و أغنني بفضلك عمن سواك.‘‘

’’ترجمہ: حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس ایک مکاتب (غلام) آیا اور کہا : میں اپنا بدلِ کتابت ادا کرنے سے عاجز آگیا ہوں آپ میری مدد فرمائیے، حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا میں تمہیں وہ کلمات نہ سکھلاؤں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے مجھے سکھلائے تھے؟ اگر تمہارے اوپر ایک بڑے پہاڑ کے برابر بھی دین (قرض) ہوگا تو اللہ تعالیٰ اسے تمہاری طرف سے ادا فرمادیں گے،  آپ نے فرمایا: یہ پڑھا کرو: اللهم اكفني بحلالك عن حرامك، و أغنني بفضلك عمن سواك۔‘‘

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144202201330

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں