بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غلطی سے بیوی کا دودھ پینے کا شرعی حکم


سوال

بیوی تین ماہ سے حمل کے ساتھ ہے، غلطی سے بیوی کا دودھ پیا ہے  تو کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ شوہر کےلیے اپنی بیوی کے پستان چھونے کی طرح منہ میں لینے کی  اجازت ہے، اگر منہ میں دودھ آنے کا احتمال ہو تو ایسے نہیں کرنا چاہیے،اس لیے کہ شوہر کے لیے  کر بیوی کا دودھ پینا شرعاً جائز نہیں، جان بوجھ بیوی کا دودھ پینا حرام ہے اور کبیرہ گناہ  ہے، اور اگر اتفاق سے پستان چوستے ہوئے دودھ آ جائے تو تھوک دے،  اور اگر غلطی سے بیوی کا دودھ   پی لیا ہے تو اس پر توبہ استغفار کرنا چاہیے، اور آئندہ کے لیے احتیاط لازم ہے، تاہم اس سے حرمتِ  رضاعت ثابت نہیں ہوتی،  اور  نہ ہی اس سے نکاح   ٹوٹے گا۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(ولم يبح الإرضاع بعد مدته) لأنه جزء آدمي والانتفاع به لغير ضرورة حرام على الصحيح". 

(كتاب النكاح، باب الرضاع، ج:3، ص:211، ط: سعيد)

وفيه أيضًا:

"مص رجل ثدي زوجته لم تحرم". 

(كتاب النكاح، باب الرضاع، ج:3، ص:225، ط: سعيد)

فتاویٰ شامی میں ہے:

"( وعفا ) الشارع ( عن قدر درهم ) وإن كره تحريماً، فيجب غسله وما دونه تنزيهاً فيسن، وفوقه مبطل ( وهو مثقال ) عشرون قيراطاً ( في ) نجس ( كثيف ) له جرم ( وعرض مقعر الكف ) وهو داخل مفاصل أصابع اليد ( في رقيق من مغلظة كعذرة ) آدمي وكذا كل ما خرج منه موجبا لوضوء أو غسل مغلظ."

(‌‌‌‌كتاب الطهارة، باب الأنجاس، ج:1، ص:316، ط: سعید)

و فیہ ایضاً:

"(مص من ثدي آدمية) ولو بكرا أو ميتة أو آيسة، وألحق بالمص الوجور والسعوط (في وقت مخصوص) هو (حولان ونصف عنده وحولان) فقط (عندهما وهو الأصح) ولو بعد الفطام محرم وعليه الفتوى،... لأنه جزء آدمي والانتفاع به لغير ضرورة حرام على الصحيح شرح الوهبانية."

(كتاب الرضاع، ج:3، ص:209،210،211، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144509100367

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں