بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غلطی سے داڑھی کٹنے کی صورت میں ماسک پہن کر رکھنا


سوال

ایک مرد نے ابھی نئی نئی داڑھی رکھنی شروع کی، بہت حد تک داڑھی بڑھ آئی، اب وہ بال بنوانے گیا تو غلطی سے اس کی داڑھی کٹ گئی، اب کیا اس کو ماسک پہن کر منہ چھپانے کی ضرورت ہے یہ سوچ کر کہ لوگ کیا کہیں گے کہ اس نے داڑھی رکھ کے کٹوادی، میرے خیال سے داڑھی سنت رسول اور اللہ کے لئے ہے، تو کیا یہ معاملہ اللہ کے سپرد کر دینا چاہیئے کہ میں لوگوں سے نہیں ڈرتا، میں نے داڑھی اللہ کے لیے رکھی ہے تو عزت بھی وہی دےگا؟یا اسے چاہیے کہ لوگوں کے لیے ماسک پہنے؟ آپ راہنمائی فرمائیں۔

جواب

مذکورہ شخص نے اگر داڑھی رکھنے کی نیت کرلی تھی اور  اس کے بعد غلطی سے اس کی داڑھی کٹ گئی تو اب  منہ  چھپانے کے  لیے ماسک  پہننے کی ضرورت نہیں ہے، آپ کا خیال درست ہے کہ جب داڑھی اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کے  لیے رکھنی ہے اور اللہ تعالیٰ دلوں کا حال جانتے  ہیں تو اس غلطی پر بس اللہ تعالیٰ کے روبرو توبہ و استغفار کرنا کافی ہے، لوگوں سے داڑھی کے کٹنے کو چھپانے کے  لیے ماسک پہننے کا تکلف کرنے کی ضرورت نہیں ہے؛ کیوں کہ کچھ ہی عرصے میں دوبارہ داڑھی خود بخود آجائے گی اور اس دوران اگر کوئی پوچھ لے تو وضاحت کردی جائے کہ جان بوجھ کر نہیں کاٹی بلکہ غلطی سے کٹ گئی ہے۔

نوٹ:داڑھی تمام انبیائے کرام علیہم الصلوات والتسلیمات کی سنت، مسلمانوں کا قومی شعار اور  مرد کی فطری اور طبعی چیزوں میں سے ہے، ا سی لیے رسول اللہ ﷺ نے اس شعار کو اپنانے کے لیے اپنی امت کو ہدایات دی ہیں اور اس کے رکھنے کا  حکم دیا ہے، اس لیے  جمہور علمائے امت کے نزدیک داڑھی رکھنا واجب اور اس کو کترواکریا منڈوا کر ایک مشت سےکم کرنا  حرام ہے اور کبیرہ گناہ ہے۔اور اس کا مرتکب فاسق اور گناہ گار ہے۔

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے "امام مسلم" اور اصحابِ سنن نے روایت کیا ہے  کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : دس چیزیں فطرت میں سے ہیں ( پیدائشی سنت ہیں) : ایک تو مونچھ خوب  کتروانا، دوسری داڑھی چھوڑنا، تیسری مسواک کرنا، چوتھی پانی سے ناک صاف کرنا، پانچویں ناخن کا ٹنا، چھٹی انگلیوں کے جوڑوں کو دھونا، ساتویں بغل کے بال اُکھاڑنا، آٹھویں زیرِ ناف کے بال مونڈنا، نویں پانی سے استنجا کرنا۔  زکریاؒ روای کہتے ہیں کہ مصعبؒ نے کہا: میں دسویں چیز بھول گیا، مگر یہ کہ یہ کلی ہوگی۔

 "عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " عشر من الفطرة: قص الشارب، وإعفاء اللحية، والسواك، واستنشاق الماء، وقص الأظفار، وغسل البراجم، ونتف الإبط، وحلق العانة، وانتقاص الماء " قال زكريا: قال مصعب: ونسيت العاشرة إلا أن تكون المضمضة". (صحيح مسلم ۔1/ 223)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے    کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مونچھیں کاٹو اور داڑھیاں بڑھاؤ، مجوسیوں کی مخالفت کرو۔

" عن أبي هریرة رضي اللّٰه عنه قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیه وسلم: جُزُّوا الشوارب، وأرخوا اللحی، خالِفوا المجوس".

(صحیح مسلم، کتاب الطهارة / باب خصال الفطرة ۱؍۱۲۹رقم:۲۶۰بیت الأفکار الدولیة)

تفصیل کے لیے مندرجہ ذیل لنک کا ملاحظہ کریں:

ڈاڑھی کی شرعی حیثیت اور ڈاڑھی نہ رکھنے کا گناہ

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201641

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں