بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غلط نام سے جعلی سی وی بناکر اس میں بیوی کو مطلقہ ظاہر کرنے سے وقوع طلاق کا حکم


سوال

اگر کوئی شخص نیٹ پرمحض کسی دوسری عورت کو دھوکا  دینے کے لیے اپنی سی وی میں اپنا نام بھی غلط  لکھے اور اسی  غلط نام والی سی وی میں بیوی کے کالم میں مطلقہ لکھے تو کیا اس سے اس کی بیوی پر طلاق واقع ہو جائے گی؟

جواب

سائل کے سوال کے جواب سے پہلے یہ واضح رہے کہ کسی بھی شخص کے لیے غیر محرم سے ضرورت کے بغیر بات چیت کرنا شرعًا منع ہے، لہٰذا مستقل رابطہ رکھنا اور بے تکلف ہونا بدرجہ اولیٰ ممنوع ہوگا۔ اور  غلط بیانی اور دھوکا دہی دونوں  ہی مستقل گناہ ہیں، لہٰذا مذکورہ شخص کو اپنے ان گناہوں پر سچے دل سے توبہ کرنا چاہیے، اور آئندہ غیر محارم سے رابطہ بالکل ختم کردینا چاہیے، اور آئندہ کسی سے بھی جھوٹ کہنے اور کسی کو دھوکا دینے سے احتراز کرنا چاہیے۔

بصورتِ مسئولہ اگر  غلط  نام  سے جعلی سی  وی  بناکر اس میں بیوی کو مطلقہ ظاہر کیا جائے تو اس سے مذکورہ شخص کی اصل بیوی پر طلاق واقع نہیں ہوگی؛  کیوں کہ سی وی میں جس شخص کا نام ہے اس کی بیوی کو مطلقہ ظاہر کیا گیا ہے، جب کہ اس شخص کا یہ نام ہے ہی نہیں تو اس سے اس کی بیوی پر طلاق واقع نہیں ہوگی ۔

تاہم طلاق وغیرہ شرعی اَحکام ہیں،   قرآنِ مجید اور اَحادیثِ مبارکہ میں انہیں مذاق اور کھیل بنانے سے منع کیا گیا ہے، اور اس پر رسول اللہ ﷺ سخت ناراض ہوئے ہیں؛ لہٰذا آئندہ اس حوالے سے بھی گفتگو میں احتیاط کرنا چاہیے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200258

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں