بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غلط بیانی سے قرض وصول کرنے کا حکم


سوال

 میں ایک خلیجی ملک میں کام کرتا ہوں یہاں ہماری کمپنی کار خریداری کے لیے بغیر سود کے  لون دیتی ہے،لیکن قرض اتنا ہی دیتی ہے جتنا اینڈ آف سروس میں فنڈ جمع ہو چکا ہو، تاکہ نوکری جانے یا چھوڑنے کی صورت میں  کمپنی اس فنڈ سے اپنا لون واپس لےلے۔

میرا سوال یہ ہے کہ کیا اس لون کوبجائے کار کی خریداری کے کسی اور ذاتی مقصد جیسا کہ مکان یا پلاٹ وغیرہ کے لیے لیا جاسکتا ہے؟  جبکہ کار کی ضرورت نہ ہو ،لیکن لون کار کے نام پر لیا جاتا ہے، لیکن کمپنی کو کچھ فرق نہیں پڑتا، کار خریدیں یا نہ خریدیں ،نہ ہی کمپنی کو کوئی ثبوت چاہیےہوتا ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگرچہ کمپنی کی جانب سے دیا جانے والاغیر سودی  قرضہ بظاہر کار کی خریداری کے واسطے دیا جاتا ہے،لیکن  چوں کہ کمپنی کے علم میں یہ بات ہوتی ہے کہ قرض لینے والا اس قرض کو کار کی خریداری کے علاوہ دوسرے مقاصد کے لیے بھی استعمال کرتا ہے، اسی طرح کمپنی کو کسی مخصوص مقصد میں  قرض کے استعمال کی تفصیل بھی کچھ مطلوب نہیں ہوتی ہے،تو یہ کمپنی کی طرف سے دلالۃً اجازت سمجھی جاۓ گی اور ایسی صورت میں کمپنی سے کار کی خریداری کے علاوہ دیگر مقاصد کے لیے بھی قرضہ لیا جاسکتا ہے،البتہ بہتر یہ ہے کہ قرض لیتے وقت کمپنی کو بتادیا جاۓ کہ کس غرض کے لیے قرضہ لیا جارہا ہے۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"عن أبي حرة الرقاشي عن عمه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ألا تظلموا ألا ‌لا ‌يحل ‌مال امرئ إلا بطيب نفس منه."

(كتاب البيوع، باب الغصب والعارية، الفصل الثاني، ص: 255، ط: قديمي)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144410100985

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں