بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غیراللہ کی قسم کھا کر توڑنا


سوال

اگر کسی  شخص نے  اللہ کے نام کے بجائے اپنے بیٹے کی قسم کھائی ہو اور پھر اسے پورا نہ کرے تو اس کو کفارہ دینا ہوگا یا نہیں؟

جواب

بلاضرورت قسم کھانا پسندیدہ عمل نہیں ہے، اگر کوئی ضرورت یا مجبوری ہو تو صرف اللہ تبارک وتعالیٰ کے ذاتی یا صفاتی نام کی ہی قسم اٹھانا جائز ہے، غیراللہ کی قسم کھانا جائز نہیں ہے،  احادیثِ مبارکہ میں غیراللہ کی قسم اٹھانے سے منع کیا گیا ہے، اگر کوئی شخص غیر اللہ کی قسم اٹھا لے تو وہ قسم درست ہی نہیں ہوتی اور  ایسی قسم توڑنے کی صورت میں کوئی کفارہ بھی لازم نہیں ہوتا، تاہم غیر اللہ کی قسم کھانے پر توبہ و استغفار کرنا چاہیے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 712):
"(لا) يقسم (بغير الله تعالى كالنبي والقرآن والكعبة).

(قوله: لايقسم بغير الله تعالى) عطف على قوله والقسم بالله تعالى: أي لاينعقد القسم بغيره تعالى أي غير أسمائه وصفاته ولو بطريق الكناية كما مر، بل يحرم كما في القهستاني، بل يخاف منه الكفر في نحو وحياتي وحياتك كما يأتي". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144111201749

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں