بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر شادی شدہ نے کہا: "کلما طلاق واقع ہوگی اگر آئندہ میں نے چرس پیا" تو اس کا کیا حکم ہے؟


سوال

ایک بندہ نے ان الفاظ کے ساتھ قسم کھائی ہے کہ کلما طلاق واقع ہوگی اگر آئندہ میں نے چرس پیا، حال یہ ہے کہ وہ بندہ غیر شادی شدہ ہے، ابھی تک نکاح نہیں ہوا ہے لیکن لڑکی کا انتخاب ہوگیا ہے۔

دریافت یہ کرنا ہے کہ اگر وہ چرس پیے گا تو کیا حکم ہے؟ کیا وہ ہمیشہ کے لیے شادی نہیں کرسکتا؟

نیز چرس کے علاوہ دیگر نشہ آور چیزیں استعمال کرے تو وہ اس حکم میں داخل ہیں یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ معلق طلاق کے وقوع  کے لیے ضروری ہے کہ جس عورت کو طلاق دی ہے، وہ طلاق دینے والے شخص کے نکاح میں ہو ( یا طلاق کے بعد عدت میں ہو) یا پھر طلاق کو نکاح کی طرف مضاف کیا گیا ہو مثلاً: یوں کہا ہو کہ میں نے اگر کسی عورت سے نکاح کیا تو اسے طلاق، تو یہ تعلیق معتبر اور درست ہوگی اور  اگر کسی غیر شادی شدہ شخص نے نکاح کی طرف اضافت کیے بغیر معلق طلاق کے کسی قسم کے الفاظ ادا کیے تو شرعاً اس تعلیق کا کوئی اعتبار نہیں ۔

پس صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص چوں کہ غیر شادی شدہ ہے اور اس نے تعلیق کے مذکورہ الفاظ ادا کرتے وقت نکاح کی طرف طلاق کی اضافت (نسبت) نہیں کی ہے، اس لیے مذکورہ شخص کے ان الفاظ سے کہ "کلما طلاق واقع ہوگی، اگر آئندہ میں نے چرس پیا" شرعاً کسی طلاق کی تعلیق نہیں ہوئی، اگر وہ نکاح کرنے کے بعد چرس پیے گا تو  اس کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوگی، البتہ چرس یا دیگر نشہ آور چیزوں کا پینا چوں کہ شرعاً حرام ہے،  اس لیے مذکورہ شخص کے لیے تمام نشہ آور چیزوں سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"لا تصح إضافة الطلاق إلا أن يكون الحالف مالكا أو يضيفه إلى ملك والإضافة إلى سبب الملك كالتزوج كالإضافة إلى الملك فإن قال لأجنبية: إن دخلت الدار فأنت طالق ثم نكحها فدخلت الدار لم تطلق كذا في الكافي۔"

(الفتاوي الهندية، ج: 1، كتاب الطلاق، الباب الرابع في الطلاق بالشرط و نحوه، الفصل الثالث في تعليق الطلاق بكلمة ان و اذا و غيرهما، ص: 420، ط: المكتبة الرشيدية)

کفایت المفتی میں ہے:

"گانجا، چرس، افیون، بھنگ یہ سب چیزیں ناپاک نہیں، ان کا کھانا تو حرام ہے، اس لیے کہ نشہ لانے والی ہیں یا نشہ جیسے آثار و نتائج پیدا کرتی ہیں، ناپاک نہ ہونے کی وجہ سے نماز کی حالت میں اگر یہ جیب میں رکھی ہوں تو نماز ہوجائے گی۔"

(کفایت المفتی، ج: 9، کتاب الحظر و الاباحۃ، باب ماکولات و مشروبات، ص: 128، ط: دار الاشاعت)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305100650

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں