بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر مسلم سے ثمن طے کیے بغیر خرید وفروخت کرنے کا حکم


سوال

میں باہر ملک سےمال منگواتا ہوں جو کہ غیر مسلم ملک ہے، اور چیز بیچنے والا بھی غیر مسلم ہے، اور وہ ہمیں مال کا ریٹ بیچنے کے ایک ہفتہ بعد دیتا ہے، اس میں کبھی ہم کو نقصان بھی ہوجاتا ہے مثلاً یہاں وہ چیز ہم نے مارکیٹ ویلیوں کے اعتبار سے 8 ہزار میں بیچ دی بعد میں ہم کو اس نے ریٹ 8 ہزار 3 سو روپے دیا، اور ہم اس کو آمادہ بھی نہیں کرسکتے کہ وہ ہمیں بیچتے وقت ریٹ دے تو کیا اس طرح غیر مسلم سے خرید وفروخت کی گنجائش ہے، جب کہ وہ چیز ہم کسی اور سے خرید بھی نہیں سکتے اور ہم نہ خریدیں تو ہمارا کروڑوں کا کاروبار ختم ہوجائے گا۔

جواب

 صورتِ مسئولہ میں سودے کے وقت قیمت مقرر نہ ہونے کی وجہ سے یہ بیع فاسد ہے، اور خریدار کے لیے اس مال کو آگے فروخت کرنا بھی ناجائز ہے، تاہم مال منگوانے کے ایک ہفتہ بعد جب قیمت طے ہوجائے اور خریدار اس قیمت پر راضی ہو جائے تو بیع منعقد ہو جائے گی، اس کے بعد اگر خریدار فروخت کرے تو فروخت کرنا جائز ہوگا اور نفع حاصل کرنا بھی حلال ہوگا جب تک ریٹ متعین نہ ہوجائے اس وقت تک آگے بیچنا جائز نہیں ہوگا۔  

بدائع الصنائع میں ہے:

(ومنها) أن يكون المبيع معلوما وثمنه معلوما علما يمنع من المنازعة. فإن كان أحدهما مجهولا جهالة مفضية إلى المنازعة فسد البيع

(كتاب البیوع، ص:156، ج:5، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100822

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں