بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر مسلم سے ہدیہ لینا/ دیوالی پر ہدیہ لینا کا حکم


سوال

 كوئی غیر کسی مسلمان کو ہدیہ دے تو لے سکتے ہیں،  شادی وغیرہ کے موقع پر اور دیوالی کے موقع پر؟  اگر نہیں لے سکتے  تو کوئی ایسی شکل بتلائیں جس سے لینا درست ہوتا ہو ۔ اس ہدیہ کا کسی اور کو مالک بنانے کے بعد اس کا لینا کیسا ہے؟

جواب

جو چیزیں ہندو  (یا کسی بھی غیرمسلم)  کی طرف سے ان کی دیوی دیوتاؤں کے نام  پر چڑھائی جانے والی  ہوتی ہیں،  اس طرح کے چڑھاوے  لینا اور اس کا استعمال کرنا جائز نہیں ہے، البتہ اگر ظاہری رواداری  کے بنا  پر کوئی چیز دیتے ہیں تو  لینے کی گنجائش ہے؛ تاہم احتیاط بہتر ہے۔ اور اگر ان کا مذبوحہ جانور (مرغی، بکرا وغیرہ) ہو تو اس کا کھانا بہر صورت جائز نہیں ہے۔

دیوالی کے موقع پر ہندوؤں کی جانب سے دی گئی مٹھائی وغیرہ کے متعلق اگر یہ یقین ہو کہ انہوں نے اپنے باطل معبودوں کے نام پر نہیں چڑھائی ہے اور نہ ہی اس میں کسی حرام و ناپاک چیز کی آمیزش ہے، تو اس کا استعمال جائز ہے، البتہ پھر بھی احتیاط بہترہے۔مزید یہ کہ اگر غیر مسلم اپنے تہوارکے موقع پر کوئی چیز پیش کرے تو اسے تہوار کی مبارک باد ہرگز  نہ دی جائے۔   اور غیرمسلموں سے دلی تعلق و دوستانہ نہ رکھا جائے۔ 

فتاویٰ محمودیہ میں ہے:

’’سوال: اگر کسی مسلمان کے رشتہ دار ہندو کے گاؤں میں رہتے ہوں اور ہندو کے تہوار ہولی دیوالی وغیرہ پکوان، پوری، کچوری وغیرہ پکاتے ہیں، ان کا کھانا ہم لوگوں کو جائز ہے یا نہیں؟

جواب:جوکھانا کچوری وغیرہ ہندو کسی اپنے ملنے والے مسلمان کو دیں اس کا نہ لینا بہتر ہے، لیکن اگر کسی مصلحت سے لے لیا تو شرعاً اس کھانے کو حرام نہ کہا جائے گا۔"

(ج:۱۸،ص:۳۴، ط:فاروقیہ)

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 754):

"ولو أهدى لمسلم ولم يرد تعظيم اليوم بل جرى على عادة الناس لايكفر، وينبغي أن يفعله قبله أو بعده نفياً للشبهة".

أحكام القرآن للجصاص میں ہے:

" { إنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمْ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ بِهِ لِغَيْرِ اللّٰهِ} وَلَا خِلَافَ بَيْن الْمُسْلِمِينَ أَنَّ الْمُرَادَ بِهِ الذَّبِيحَةُ إذَا أُهِلَّ بِهَا لِغَيْرِ اللَّهِ عِنْدَ الذَّبْحِ ، فَمِنْ النَّاسِ مَنْ يَزْعُمُ أَنَّ الْمُرَادَ بِذَلِكَ ذَبَائِحُ عَبَدَةِ الْأَوْثَانِ الَّذِينَ كَانُوا يَذْبَحُونَ لِأَوْثَانِهِمْ ؛ كَقَوْلِهِ تَعَالَى : { وَمَا ذُبِحَ عَلَى النُّصُبِ } وَأَجَازُوا ذَبِيحَةَ النَّصْرَانِيِّ إذَا سَمَّى عَلَيْهَا بِاسْمِ الْمَسِيحِ ، وَهُوَ مَذْهَبُ عَطَاءٍ وَمَكْحُولٍ وَالْحَسَنِ وَالشَّعْبِيِّ وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، وَقَالُوا : " إنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَدْ أَبَاحَ أَكْلَ ذَبَائِحِهِمْ مَعَ عِلْمِهِ بِأَنَّهُمْ يُهِلُّونَ بِاسْمِ الْمَسِيحِ عَلَى ذَبَائِحِهِمْ " .

وَقَالَ أَبُو حَنِيفَةَ وَأَبُو يُوسُفَ وَمُحَمَّدٌ وَزُفَرُ وَمَالِكٌ وَالشَّافِعِيُّ : " لَا تُؤْكَلُ ذَبَائِحُهُمْ إذَا سَمَّوْا عَلَيْهَا بِاسْمِ الْمَسِيحِ " .

وَظَاهِرُ قَوْله تَعَالَى : { وَمَا أُهِلَّ بِهِ لِغَيْرِ اللّٰهِ } يُوجِبُ تَحْرِيمَهَا إذَا سُمِّيَ عَلَيْهَا بِاسْمٍ غَيْرِ اللَّهِ ؛ لِأَنَّ الْإِهْلَالَ بِهِ لِغَيْرِ اللَّهِ هُوَ إظْهَارُ غَيْرِ اسْمِ اللَّهِ ، وَلَمْ تُفَرِّقْ الْآيَةُ بَيْنَ تَسْمِيَةِ الْمَسِيحِ وَبَيْنَ تَسْمِيَةِ غَيْرِهِ بَعْدَ أَنْ يَكُونَ الْإِهْلَالُ بِهِ لِغَيْرِ اللَّهِ .

وَقَوْلُهُ فِي آيَةٍ أُخْرَى : { وَمَا ذُبِحَ عَلَى النُّصُبِ } وَعَادَةُ الْعَرَبِ فِي الذَّبَائِحِ لِلْأَوْثَانِ غَيْرُ مَانِعٍ اعْتِبَارَ عُمُومِ الْآيَةِ فِيمَا اقْتَضَاهُ مِنْ تَحْرِيمِ مَا سُمِّيَ عَلَيْهِ غَيْرُ اللَّهِ تَعَالَى ."

(بَابُ تَحْرِيم مَا أُهِلَّ بِهِ لِغَيْرِ اللَّهِ ، ج:1، ص:314، ط:دارالكتب العلمية)

فقط والله  اعلم 


فتوی نمبر : 144206200253

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں