بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر مسلم ممالک سے آمد شدہ اشیاء میں حلال وحرام کی تمییز کس طرح کریں


سوال

ہم جو پروڈکٹ استعمال کرتے ہیں، کھاتے ہیں ،پیتے ہیں،میک اپ، پرفیوم وغیرہ استعمال کرتے ہیں جو باہرغیر مسلم ممالک سے ہمارے ملک کی دکانوں میں آتے ہیں، تو ان میں حلال وحرام کی پہچان ہم کس طرح کریں گے؟ ان کے استعمال میں کیا احتیاط برتنی چاہیے؟

جواب

اگر باہر سے درآمد استعمال کی اشیاء پر کسی مستند حلال سرٹیفکیشن ادارے کی تصدیق ہو تو اس  پر اعتماد کیا جاسکتا ہے، بصورتِ دیگر اجزائے ترکیبی کے ای  نمبرز معلوم کرکے کسی مستند سرٹیفکیشن ادارے کی جاری کردہ حلال اور حرام ای نمبرز کی فہرست سے مدد لی جاسکتی ہے، اگر از خود معلوم کرنا مشکل ہو تو کسی معتمد دار الافتاء سے رجوع کیا جائے۔

مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر" میں ہے:

" واعلم أن الأصل في الأشياء كلها سوى الفروج الإباحة قال الله تعالى {هو الذي خلق لكم ما في الأرض جميعا} وقال {كلوا مما في الأرض حلالا طيبا} وإنما تثبت الحرمة بعارض نص مطلق أو خبر مروي فما لم يوجد شيء من الدلائل المحرمة فهي على الإباحة."

( كتاب الأشربة، ج:2، ص:568، ط: دار إحياء التراث العربي)

موسوعۃ الفقہ الاسلامی میں ہے:

"حكم الأطعمة:الأصل في جميع الأطعمة الحل إلا النجس، والضار، والخبيث، والمسكر، والمخدر، وملك الغير.فالنجس كله خبيث وضار، فهو محرم."

(الباب الثالث عشر، كتاب الأطعمة والأشربة، باب الأطعمة، ج:4، ص:283، ط:بیت الأفکار الدولیة)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144407101114

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں