بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 جمادى الاخرى 1446ھ 13 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر مسلم کو زکوۃ دینا کیوں جائز نہیں ہے؟


سوال

ایک دوست نے سوال پوچھا ہے کیا غیر مسلم کو زکوہ دی جاسکتی ہے؟ اور اگر نہیں دی جاسکتی تو اس کی کیا حکمت ہے؟ اور یہ کہاں  قرآن و حدیث میں آیا ہے کہ واجبی صدقات صرف مسلمانوں کو ہی دئیے جائیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں غیر مسلم  کو زکوۃ دینا جائز نہیں ہے، اس لیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاذ رضی اللہ تعالی عنہ کو فرمایا «خذها من أغنيائهم وردها في فقرائهم» زکات مسلمانوں کے مال داروں سے  لے کر ان کے غرباء کو دینی ہے، اس لیے کہ   جو شخص سرے سے اللہ اس کے رسولوں اور یوم آخرت کا منکر ہے وہ اپنے عقیدے کی بنیاد پر اسلام اور مسلمانوں کا دشمن تصور کیا جائے گا،اسے مالی طور پر مستحکم کرنا  اسلام اورمسلمانوں کے خلاف اس کے ہاتھ مضبوط کرنا ہے،  اللہ نے ہمیں اس سے منع فرمایا ہے۔ اس لیے غیر مسلم  کو زکوۃ دینا جائز نہیں ہے،  زکوۃ   کی ادائیگی کے لیے مستحق زکوٰۃ ،مسلمان کو مالک بنانا ضروری ہے،  البتہ   غیر مسلم اگر ضرورت مند ہو نفلی صدقات وغیرہ سے  اس  کی مدد کی جاسکتی ہے۔

قرآن کریم میں ہے:

"إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَاِبْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِنْ اللَّهِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ"  [التوبة:60]

ترجمہ:زکوۃ جو  ہے سووہ حق ہے مفلسوں کا اور محتاجوں کا،  اور زکوۃ کے کام پر جانے والوں کا، اور جن کا دل پرچانا منظور ہے، اور گردنوں کے چھڑانے میں اور جو تاوان بھریں، اور اللہ تعالی کے  رستہ میں اور راہ کے مسافرکو، ٹھہرایا ہوا ہے اللہ کا، اور اللہ سب کچھ جاننے والا ، حکمت والا ہے۔( ترجمہ از تفسیر عثمانی)

بدائع الصنائع میں ہے:

"ومنها أن يكون مسلما فلا يجوز صرف الزكاة إلى الكافر بلا خلاف لحديث معاذ - رضي الله عنه - «خذها من أغنيائهم وردها في فقرائهم» أمر بوضع الزكاة في فقراء من يؤخذ من أغنيائهم وهم المسلمون فلا يجوز وضعها في غيرهم. وأما سوى الزكاة من صدقة الفطر والكفارات والنذور فلا شك في أن صرفها إلى فقراء المسلمين أفضل؛ لأن الصرف إليهم يقع إعانة لهم على الطاعة وهل يجوز صرفها إلى أهل الذمة قال أبو حنيفة ومحمد: يجوز، وقال أبو يوسف: لا يجوز."

(كتاب الزكاة ،فصل في الذي يرجع الى المؤدى إليه ، ج:2،ص:49، ط:دارالكتب العلمية )

المصنف لابی شیبہ میں ہے:

"عن إبراهیم بن مهاجر قال: سألت إبراهیم عن الصدقة علی غیر أهل الإسلام، فقال: أما الزکاة فلا، وأما إن شاء رجل أن یتصدق فلا بأس".

(كتاب الزكاة،باب ما قالوا في الصدقة یعطي منها أهل الذمة،ج:2،ص:402،ط:دارالتاج لبنان)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144502101756

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں