بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 ذو القعدة 1445ھ 18 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر مسلم کو اس کے نام سے پکارنے کا حکم


سوال

میرا سوال ہے کے بعض عیسائی اور ہندو وغیرہ کے نام کا مطلب شرکیہ ہوتا ہے، تو کیا ہماراان کوان کے نام سے متوجہ/بلانا/پکارنا گناہ ہوگا، مثلاً اوتھیلو، مائیکل، فانیوئل، اوریفیل، تھیا، کیلی، میکینجیلا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر غیر مسلم کا نام شرکیہ معانی پر مشتمل ہو،توغیر مسلم کو صرف متوجہ کرنے  کے لیےان کے ناموں سے پکارے، تو پکارنے والا گناہ گار نہ ہوگا۔

تحفة المودود بأحكام المولود لابن قیم میں ہے:

"أما قوله أنا ابن عبد المطلب فهذا ليس من باب إنشاء التسمية بذلك وإنما هو باب الإخبار بالاسم الذي عرف به المسمى دون غيره والأخبار بمثل ذلك على وجه تعريف المسمى لا يحرم ولا وجه لتخصيص أبي محمد بن حزم ذلك بعبد المطلب خاصة فقد كان الصحابة يسمون بني عبد شمس وبني عبد الدار بأسمائهم ولا ينكر عليهم النبي صلى الله عليه وسلم فباب الإخبار أوسع من باب الإنشاء فيجوز ما لا يجوز في الإنشاء." 

(الباب الثامن في ذكر تسميته وأحكامها ووقتها، الفصل الثاني فيما يستحب من الأسماء وما يكره منها، ص:114، مكتبة دار البيان دمشق)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144504101068

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں