بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر مسلم کے لیے بخشش کی دعا کا حکم


سوال

غیر مسلم کے لیے بخشش کی دعا کرنا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

کسی غیر مسلم کے انتقال کے بعد اُس کے لیے مغفرت کی دعا کرنا جائز نہیں ہے۔

قرآن مجید میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے :

{مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُولِي قُرْبَى مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ} [التوبة: 113]

ترجمہ: "پیغمبر کو اور دوسرے مسلمانوں کو جائز نہیں کہ مشرکین کے لیے مغفرت کی دعا مانگیں اگرچہ رشتہ دار ہی (کیوں نہ) ہوں اس امر کے ظاہر ہوجانے کے بعد کہ یہ لوگ دوزخی ہیں"۔(بیان القرآن)

تفسیر قرطبی میں ہے :

"هذه الآية تضمنت قطع موالاة الكفار حيهم وميتهم فإن الله لم يجعل للمؤمنين أن يستغفروا للمشركين فطلب الغفران للمشرك مما لا يجوز."

(سورۃ التوبۃ،ج:8،ص:273،دارالکتب المصریۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506101152

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں