غیر مسلم کے ہاتھوں کا پکا ہوا کھانا کھانا جائز ہے یا نہیں؟
غیر مسلم کے ہاتھوں کا پکا ہوا کھانا کھانے کے جائز اور ناجائز ہونے میں یہ تفصیل ہےکہ اگر اس کھانے کےاجزاء میں کوئی حرام یا ناپاک چیز ملی ہوئی ہو، تو اس کا کھانا حلال نہیں ہے اور اگر اس کھانے كے اجزاء ترکیبیہ میں کوئی حرام یا ناپاک چیز شامل نہ ہو، تو اس کا کھانا حلال ہے۔
اور گوشت کے متعلق یہ تفصیل ہے کہ اگر جانورکو ذبح کرنے والا مسلمان ہو، یا اہلِ کتاب (یہود و نصاری) میں سے ایسا کوئی شخص ہو، جو اصل یہودی یا عیسائی دین پر قائم ہو، (صرف نام کا یہودی یا عیسائی نہ ہو) اور وہ ذبح کرتے وقت اللہ کا نام لے کر ذبح کرے، تو اس گوشت کا پکانے والا اگرچہ غیر مسلم ہو، تو بھی اس کا کھانا جائز ہے، لیکن آج کل یہود و نصاری اپنے اصل دین پر قائم نہیں ہیں، بلکہ ان میں اکثر ایسے ہیں جو دہریہ ہیں، لہٰذا ان کے ذبح شدہ گوشت کھانے سے احتیاط بہتر ہے۔
اور اگر گوشت میں مذکورہ بالا شرائط نہ پائی جائیں، تو چاہے پکانے والا مسلمان ہو یا غیر مسلم، اس کا کھانا حلال نہیں ہے۔
قرآن کریم میں ہے:
"وَلَا تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ وَإِنَّهُ لَفِسْقٌ ۗ" [سورة الأنعام:121]
اسی طرح قرآن کریم میں ہے:
"الْيَوْمَ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبَاتُ ۖ وَطَعَامُ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ حِلٌّ لَّكُمْ وَطَعَامُكُمْ حِلٌّ لَّهُمْ ۖ "[المائدۃ:5]
حديث شریف میں ہے:
"الحلال بين، والحرام بين."
(كتاب البيوع، ج:3، ص:53، ط:دار طوق النجاة)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144407100237
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن