بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر مسلم کا مسجد میں آنا


سوال

نون مسلم یا مرتد مسجد میں جاسکتا ہے یا نہیں، جیساکہ نکاح کی تقریب وغیرہ میں؟

جواب

کفار کے اعضاء اور کپڑے ظاہری طور پر پاک ہوں تو ان کو عام مساجد میں آنے کی اجازت ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے خود بنو ثقیف کے وفد کو جو کہ غیر مسلم تھا مسجد میں ٹھہرایا اور یہ بھی ارشاد فرمایا :

''إن الأرض لاتنجس ، إنما ینجس ابن آد م''

یعنی زمین ناپاک نہیں ہوتی آدمی ناپاک ہوتا ہے۔

البتہ  مرتد    کے بارے میں شرعی حکم یہ ہے کہ تین دن تک اس کے شبہات دور کیے جائیں، تین دن کی مہلت دینے کے بعد بھی اسے سمجھ نہ آئے تو اس کی سزا   قتل ہے،  جسے نافذ کرنے کااختیار اسلامی حکومت کو ہے۔

تاہم اگر حکومت نے اپنا فرض ادا نہ کیا ہو اور کسی بھی وجہ سے کسی مرتد سے واسطہ پڑ جائے تو اس سے بائیکاٹ کا  کرنے  اور اس کو اپنی خوشی غمی میں شریک نہ کیے جانے  کا حکم ہے،  نیز ان کے ارتداد کی وجہ سے ان سے کراہت کا اظہار کیا جائے؛ اس لیے  مرتد کو    نکاح وغیرہ کے موقعوں پر مسجد میں آنے کی اجازت  نہیں دینا  چاہیے  ، البتہ اگر نرمی سے پیش آنے کی صورت میں ان کے اسلام کی طرف راغب ہونے کی امید ہو تو اسلام کی طرف مائل کرنے کی نیت سے ان سے اچھے سلوک سے پیش آنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

امداد الاحکام میں ہے:

"ان سے نفرت و کراہت زیادہ ظاہر کرنا چاہیے؛ لكون كفرهم أشد، باقی شراء و بیع ان کے ساتھ جائز ہے، البتہ ان کی دعوت و ضیافت نہ قبول کی جائے، نہ ان کے ساتھ مدارات و ملاطفت کی جائے، مگر یہ کہ تالیفِ قلب سے یہ امید ہو کہ اسلام کی طرف عود کر آئےگا‘‘۔

(۴ / ۳۹۳ ، مکتبہ دار العلوم کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200380

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں