بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر مروجہ کرنسی کا مروجہ کرنسی سے تفاضل کے ساتھ لین دین کرنے کاحکم


سوال

كيا پاکستان کی پرانی کرنسی جو اب بند ہو چکی ہیں ان کی خرید و فروخت کرنا جائز ہے؟ جیسے1000 والا نوٹ 1500 میں خریدنا یا فروخت کرنا۔

جواب

واضح رہے کہ کسی بھی ملک کی کرنسی نوٹ کی ثمنیت حکومت کی  صوابدید ، عرف اورتعامل کی وجہ سے ہے ؛لہٰذااگرحکومت ان کی ثمنیت باطل کردےاورعرف میں یہ کسادِبازاری کی شکارہوجائے ،لوگ اس سے لین دین کرنا چھوڑدیں، توپھر ان کی ثمنیت باقی نہیں رہے گی بلكہ اس كی حيثيت ايك كاغذكی ہوگی ۔جس كی خريدوفروخت ديگرچيزوں كی طرح اُدھاراورتفاضل (کمی بیشی) کے ساتھ جائز ہوگی ۔

الدرالمختارمیں ہے:

"وأما الفلوس فإن رائجة فكثمن وإلافكسلع."

(كتاب البيوع،باب الصرف،ج:5،ص:272،ط:سعيد)

البحرالرائق میں ہے:

"وثمن باصطلاح وهو سلعة في الأصل كالفلوس فإن كانت رائجة فهي ثمن وإلا فسلعة ."

(كتاب الصرف،ج:6،ص:621،ط:دارالكتاب الإسلامي)

كتاب الأصل ميں ہے:

"لأن الفلوس إذا كسدت وفسدت وأُحدثت غيرها صارت عرضاً من العروض."

(كتاب المضاربة،باب المضاربةبالعروض،ج:4،ص:139،ط:دارابن حزم بيروت)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144509100188

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں