بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر مقلد کے پیچھے فجر کی نماز پڑھنے کا حکم


سوال

کیا اہل حدیث حضرات کی مسجد میں نماز پڑھ سکتے ہیں ؟خاص کر صبح فجر کی جبکہ ہمارے ہاں وقت داخل نہیں ہوتا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر غیر مقلد امام فجر کا وقت داخل ہونے کے بعداندھیرے میں نماز پڑھائے  اور نماز پڑھاتے وقت حنفی مقتدیوں کی رعایت بھی رکھے کہ  جسم سے خون نکلنے کی صورت میں یا ریح خارج ہونے کے صورت میں نیا وضو کرے اور عام موزوں پر مسح نہ کرے تو اس کے پیچھے نماز درست ہے، لیکن اگر وہ امام حنفی مقتدیوں  کی رعایت نہ رکھے یا فجر کا وقت داخل ہونے سے پہلے ہی نماز پڑھائے  تو اس کے پیچھے نماز درست نہیں، باقی اپنے مسلک کے امام کے پیچھے نماز پڑھنے کی کوشش کریں۔

البحر الرائق میں ہے:

"وأما الصلاة خلف الشافعية فحاصل ما في المجتبى أنه إذا كان مراعيا للشرائط والأركان عندنا فالاقتداء به صحيح على الأصح ويكره وإلا فلا يصح أصلا وسيأتي بيانه إن شاء الله تعالى في باب الوتر ولا خصوصية للشافعية بل الصلاة خلف كل مخالف للمذهب كذلك".

(كتاب الصلاة، باب الإمامة، 613/1، ط: دار الكتب العلمية)

فتح باب العنایہ میں ہے:

باب شروط الصلاة

"أي ما يتوقف صحة الصلاة على تحققها، ولم تكن داخلة في حقيقتها المسماة بأركانها".

( كتاب الصلاة، باب شروط الصلاة، 212/1،ط: دار الأرقم)

بدائع الصنائع میں ہے:

"(ومنها) الوقت لأن الوقت كما هو سبب لوجوب الصلاة فهو شرط لأدائها، قال الله تعالى: {إن الصلاة كانت على المؤمنين كتابا موقوتا} [النساء: 103] ، أي فرضا مؤقتا حتى لا يجوز أداء الفرض قبل وقته".

(كتاب الصلاة، فصل وأما شرائط الأركان...، 121/1، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144501102799

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں