غیر مقلد کے پیچھے نماز کا کیا حکم ہے؟
اگر غیر مقلد امام کے بارے میں یہ یقین ہو کہ نماز کے ارکان وشرائط میں مقتدیوں کے مذہب کی رعایت کرتا ہے تو اس کی اقتدا میں نماز پڑھنا بلاکراہت جائز ہے، اور اگر رعایت نہ رکھنے کا یقین ہو تو اس کی اقتدا میں نماز پڑھنا صحیح نہیں ہوگا، اور جس امام کا حال معلوم نہ ہو اس کی اقتدا میں نماز پڑھنا مکروہ ہے۔
یہ تفصیل اس وقت ہے جب امام کا عقیدہ صحیح ہو، اگر اس کا عقیدہ فاسد ہے اور وہ مقلدین کو مشرک سمجھتا ہو اور ائمہ کرام کو گالیاں دیتا ہو ان کو برا بھلا کہتا ہو تو اس کی اقتدا میں نماز پڑھنا مکروہِ تحریمی ہوگی۔
لہذا کوشش کرکے کسی صحیح العقیدہ شخص کی اقتدا میں نماز ادا کرنی چاہیے، اگر قریب میں کوئی ایسی مسجد نہ ہو جس میں صحیح عقیدہ والا امام موجود ہو تو جماعت کی فضیلت حاصل کرنے کے ان کی اقتدا میں نماز ادا کرلی جائے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 7):
"الحاصل: أنه إن علم الاحتياط منه في مذهبنا فلا كراهة في الاقتداء به، وإن علم عدمه فلا صحة، وإن لم يعلم شيئاً كره".
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144202200991
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن