بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

غیرمقلدین کے یہاں کھانا کھانے کا حکم


سوال

میں ایک محلہ کا امام ہو ں،میرے کھانے کا انتظام محلہ کے ہر گھر پر باری باری آتا ہے،اس معاملہ میں چند غیر مقلدین حضرات  کے یہاں بھی میرے کھانے کے انتظام کی باری آتی ہے ،تو کیا میں ان غیر مقلدین کے یہاں کھانا کھا سکتا ہوں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں میں سائل کے  محلہ کے مذکورہ غیرمقلدین کے ذرائع آمدن اگر حلال ہوں ، تو سائل کے لیے ان کے گھر کا کھانا کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

فتاوی محمودیہ میں ہے:

"جو شخص مبتلائے فسق ہواس کو سلام کرنے یا ا س کی دعوت قبول کرنے سے اس کی اصلاح کی توقع ہو تو اس کو سلام بھی کیا جائے اور دعوت بھی قبول کی جائے، بشرطیکہ وہ حرام مال نہ کھلائے۔"

(کتاب الحظر والاباحۃ، باب الضیافات والہدایا، ج:18، ص:143، ط:ادارۃ الفاروق)

مجمع الانہرمیں ہے:

"وفي البزازية ‌غالب ‌مال ‌المهدي إن حلالا لا بأس بقبول هديته وأكل ماله ما لم يتبين أنه من حرام."

(كتاب الكراهية، فصل في الكسب،ج:2، ص:529، ط:داراحياء التراث العربي)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144406101162

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں