بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر موقوفہ قبرستان میں مکان بنانے کا حکم


سوال

کیا قبرستان جو وقف نہ ہو،  بلکہ مقبوضہ اہلِ  اسلام ہو،   کیا اس زمین کا مالک اس زمین  میں مکان بناسکتا ہے؟

جواب

 اگر قبرستان کی زمین موقوفہ نہ ہو،  بلکہ کسی کی ذاتی ملکیت ہو اور اس کی اجازت کے بغیر اس میں میت دفن کی گئی ہو تو مالکِ زمین اس میت کو وہاں سے نکال سکتا ہے۔  اور اگر اس کی اجازت سے میت دفن کی گئی ہو، لیکن قبر کے نشانات مٹ چکے ہوں اور اس میں دفن میت مٹی بن چکی ہو تو اس زمین کے مالک کے  لیے اس زمین پر مکان وغیرہ بنانا جائز ہے۔ غیر مسلموں کے قدیم قبرستان کی زمین اگر کسی مسلمان کی ملکیت میں آچکی ہو تو اس کا حکم بھی یہی ہوگا، یعنی قبریں بوسیدہ ہوچکی ہوں تو مالک کے لیے اس زمین پر مکان وغیرہ تعمیر کرنے کی اجازت ہوگی۔

الفتاوى الهندية - (19 / 291):

"وَسُئِلَ هُوَ أَيْضًا عَنْ الْمَقْبَرَةِ فِي الْقُرَى إذَا انْدَرَسَتْ وَلَمْ يَبْقَ فِيهَا أَثَرَ الْمَوْتَى لَا الْعَظْمُ وَلَا غَيْرُهُ هَلْ يَجُوزُ زَرْعُهَا وَاسْتِغْلَالُهَا؟ قَالَ : لَا، وَلَهَا حُكْمُ الْمَقْبَرَةِ، كَذَا فِي الْمُحِيطِ".

حاشية رد المحتار على الدر المختار - (2 / 233):

" وقال الزيلعي: ولو بلي الميت وصار تراباً جاز دفن غيره في قبره وزرعه والبناء عليه اهـ  قال في الإمداد ويخالفه ما في التاترخانية: إذا صار الميت تراباً في القبر يكره دفن غيره في قبره؛ لأن الحرمة باقية، وإن جمعوا عظامه في ناحية، ثم دفن غيره فيه تبركاً بالجيران الصالحين ويوجد موضع فارغ يكره ذلك اهـ قلت: لكن في هذا مشقة عظيمة، فالأولى إناطة الجواز بالبلاء إذا لايمكن أن يعد لكل ميت قبر لايدفن فيه غيره وإن صار الأول تراباً، لا سيما في الأمصار الكبيرة الجامعة، وإلا لزم أن تعم القبول السهل والوعر على أن المنع من الحفر إلى أن لايبقى عظم عسر جداً وإن أمكن ذلك لبعض الناس لكن الكلام في جعله حكماً عاماً لكل أحد، فتأمل".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212202389

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں